Maktaba Wahhabi

160 - 924
کی زندگی گزاری، وہ لکھتے لکھتے، پڑھتے پڑھتے اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے، بلاشبہہ وہ ایک ایسا وجودِ مسعود تھا، جس کے اُٹھ جانے سے علمی محفلیں ویراں ہوگئیں ، علم و قلم کے اعتبار سے اب اس مرتبے و مقام کا شاید ایک بھی شخص نظر نہیں آتا۔ جب تک علم و ادب اور اردو زبان زندہ رہے گی، تب تک ان کی شہرتِ دوام رہے گی۔ بلاشبہہ ان کا وجود گرانمایہ تھا، مگر: کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں مرنا تو سب کو ہے، کوئی آگے کوئی پیچھے، لیکن کچھ لوگوں کی موت پوری جماعت، پوری انجمن کی موت ہوتی ہے۔ سچ ہے: ’’موت العالِم موت العالَم‘‘ اللہ اکبر! اپنے وقت کا سب سے بڑا قلم کار آج ایک لفظ لکھنے سے بھی لاچار۔ خالقِ کائنات ثابت کرنا چاہتا ہے کہ جس فصاحت و بلاغت اور قوتِ تحریر و تقریر پر انسان ناز کرتا ہے، وہ اس کا اپنا کمال نہیں ، یہ سب حی و قیوم کی عطا ہے۔ جب چاہے طوطی خوش نما یا قلم کے بادشاہ سے طاقت واپس لے سکتا ہے۔ ﴿ كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ ﴾ یہ سب کچھ دیکھ کر اس عالم کی بے ثباتی کی تصویر آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتی ہے۔ دل کی گہرائیوں سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت مولانا مرحوم کی مغفرت کرے، انھیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے۔ آمین اب یاد رفتگاں کی بھی ہمت نہ رہی یاروں نے اتنی دور بسائی ہیں بستیاں
Flag Counter