Maktaba Wahhabi

134 - 924
کسی ورق کے الٹنے کی دیر ہو، جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ نہ صرف سن و سال بلکہ تاریخ اور دن کے ساتھ ساتھ اس ذات یا واقعہ کا ایسا خاکہ ایسا نقشہ الفاظ میں پیش کرتے کہ دہائیوں بعد پیدا ہونے والے بھی اپنے آپ کو وہاں کھڑا محسوس کرتے تھے۔ یہ خاکہ سرائی مجلس میں ہو یا خاکہ نویسی ورق پر، اس میں آپ کا ثانی خال خال ہی پیدا ہوگا۔ راقم السطور کی نوے کی دہائی سے جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے نیاز مندی تھی۔ کبھی ان کے گھر پر حاضری اور بعض دفعہ رات بھی وہاں بسر کی، مثلاً ۸؍ اپریل ۲۰۰۰ء کو جناب محمد سرور عاصم حفظہ اللہ پروپرائٹر مکتبہ اسلامیہ لاہور/ فیصل آباد، جناب محمد امین صاحب اور راقم رات آپ کے مہمان تھے۔ کبھی ہمارے مشترکہ دوست عظیم منفرد لائبریری کے مالک علی ارشد مرحوم(متوفی: ۱۷؍ فروری ۲۰۰۹ء)کے ہاں فیصل آباد میں اور کبھی کبھی ہمارے آبائی گاؤں ۴۶۳ گ ب سمندری میں غریب خانے پر اپنے قدومِ میمنت لزوم رنجہ فرماتے۔ شرفِ زیارت و لقا کا مقام کوئی بھی ہو، وقت بھی کیسا ہو، جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ اپنی زندہ دلی کے پھول ہر جگہ ہر گھڑی بکھیرتے دکھائی دیتے۔ طبعی بزرگی یا علمی تفوق کی بنا پر اپنے اوپر خواہ مخواہ مشیخت طاری نہ کرتے۔ اپنے اردگرد موجود عقیدت وارادت مندوں کو اسرار و رموزِ حیات، دقیق نکات، اہلِ علم کے فرمودات، اہلِ قلم کے نوادرات، غرض انتہائی قیمتی علمی معلومات سے نوازتے رہتے، لیکن ماحول پر علمی بوجھل پن یاخشونت و یبوست ہر گز غالب نہ ہونے دیتے۔ علمی لطائف، ظریفانہ چٹکلے بھی شامل گفتگو رہتے۔ ان کے بر وقت اور بر محل بیان سے قطعاً نہ چوکتے، عربی، فارسی، اردو، پنجابی اشعار کا حسبِ حال پڑھنا۔ گویا انگشتری میں نگینے جڑنے کے مترادف ہوتا تھا۔ عامیانہ یا سوقیانہ پن کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لیکن ہر بات بھی کہہ جاتے تھے۔ غرورِ علمی، پندارِ نیکی اور عجبِ تقوی سے کوسوں دور رہتے۔ ایسی ملاقات اور مجلس میں میرے جیسے عمر میں ان سے ایک تہائی چھوٹے کو بھی بھرپور عزت و اکرام سے مخاطب کرتے۔ اے کاش! ہمارے تمام بڑوں اور بزرگوں سے چھوٹوں کو یہ شفقت و سرپرستی بھرا اندازِ تخاطب اور کھلا ڈھلا ماحول گفتگو میسر ہو۔ عام زندگی میں اس اخلاق بھرے رویے کے ساتھ طالبانِ علم اور جویانِ تحقیق کے لیے علمی راہنمائی اور عملی تعاون کہیں بڑھ کر تھا۔ راقم السطور نے ایک دفعہ عرض کیا کہ مولانا ابوالحسنات قادری صاحب رحمہ اللہ(متوفی: ۷؍ شعبان ۱۳۸۰ھ)بارے ترکی انسائیکلو پیڈیا آف اسلام(استنبول)کے لیے مقالہ لکھنا ہے۔ مواد مقالہ اور خاص کر مولانا ابو الحسنات صاحب کی تحریرات تک رسائی نہیں ہوپارہی۔ فوراً نامور محقق اسکالر محمد عالم مختارحق صاحب رحمہ اللہ(متوفی: ۶؍ مارچ ۲۰۱۴ء)کو فون کیا۔ ان کی گھر پر دستیابی ہونے پر اپنی آمد کی خبر دی۔ انھوں نے کمال دوستی کا مظاہرہ کیا۔ اپنی گاڑی بھیج دی اور ہم لوگ ان کے رہایشی علاقے جھگیاں نزد سمن آباد لاہور بآسانی پہنچ گئے۔ ورنہ ان پرپیچ اور تنگ و تاریک گلیوں میں وہاں پہنچنا آسان نہ تھا۔ انھوں نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے اعزاز میں چائے کا بھی اہتمام کیا اور میرے لیے مولانا ابو الحسنات صاحب رحمہ اللہ کے تحریری مواد کی فراہمی ممکن بنا دی۔ یہ صرف اور صرف جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی علم دوستی ہی نہیں علمی سر پرستی کا نتیجہ تھا۔ اپنا قیمتی وقت نکالا۔ آمد و رفت کی صعوبت برداشت کی، اپنے دوست
Flag Counter