Maktaba Wahhabi

126 - 924
مہمان داری میں خوشی محسوس کرتے۔ اپنی شائع ہونے والی نئی کتاب پیش کرتے۔ ان کی مجلس میں لطائف بھی ہوتے۔ اگرچہ سنجیدہ موضوعات بھی خوشگوار انداز میں زیرِ بحث آتے۔ وہ ضعیف العمری میں بھی لکھتے رہے۔ اگرچہ ثقلِ سماعت کا شکار ہوگئے تھے، مگر حافظے کے بل بوتے پر گھنٹوں گفتگو کرتے۔ برادرم رانا شفیق پسروری نے پیغام ٹی وی چینل کے لیے ان کی یادداشتیں ریکارڈ کی تھیں ، جو خاصے کی چیز ہے۔ ان کی زندگی کے آخری سال، جبکہ ان کی عمر کے ۹۰ سال ہوچکے تھے، ان کی تین کتب منصہ شہود پر آگئیں ، ان کی کتابوں کی تعداد ۴۰ سے زیادہ ہے۔ ان کی نمازِ جنازہ ناصر باغ لاہور میں ڈاکٹر حماد لکھوی نے پڑھائی، جس میں ملک کے طول و عرض سے محبت و عقیدت رکھنے والے احباب شریک ہوئے۔ بعد ازاں ان کی میت ان کے گاؤں چک ۵۳؍ گ ب جڑانوالہ لے جائی گئی اور دوبارہ نمازِ جنازہ کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔ یوں یہ آفتابِ علم و حکمت ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا اور ہم ان کی مجلسوں سے محروم ہو گئے ہیں ۔ ع حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا!
Flag Counter