Maktaba Wahhabi

801 - 924
اس کے بانی و مہتمم ہیں ۔ آپ ۱۵؍ ۱۹۵۵ء کو ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے چک نمبر ۴۲۲۔ ج ب میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول میں حاصل کی۔ اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا رخ کیا۔ وہاں چھے سال پڑھتے رہے۔ جامعہ میں انھوں نے شیخ الحدیث مولانا حافظ عبداﷲ بڈھیمالوی اور شیخ الحدیث مولانا فاروق راشدی حفظاللہ ، شیخ الحدیث مولانا حافظ بنیامین، شیخ مولانا محمد حنیف السلفی رحمہم اللہ سے دینی علوم و فنون پڑھے۔ پھر جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن چلے گئے۔ وہاں حضرت شیخ الحدیث مولانا پیر محمد یعقوب قریشی رحمہ اللہ سے درسِ نظامی کی آخری کلاس بخاری شریف پڑھی اور اسی جامعہ سے سندِ فراغت حاصل کی۔ اپنے علمی ذوق کی تسکین کے لیے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ آئے۔ یہاں انھوں نے شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد گوندلوی اور شیخ الحدیث حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہما اللہ سے تبرکاً احادیث کی بعض کتب پڑھیں ۔ پھر ادارہ علومِ اثریہ، فیصل آباد میں تخصص کے لیے داخلہ لیا اور شیخ الحدیث مولانا محمد عبدہ، شیخ الحدیث مولانا عبداﷲ محدث جھال خانوالہ رحمہما اللہ اور شیخ الحدیث مولانا ارشاد الحق الاثری حفظہ اللہ سے فنونِ عربیہ میں بالخصوص استفادہ کیا۔ ۱۹۸۹ء میں مدینہ یونیورسٹی میں کلیۃ الحدیث میں داخلہ لیا۔ شیخ عبدالمحسن العباد رحمہ اللہ(وائس چانسلر مدینہ یونیورسٹی)، شیخ عبداﷲ غنیمان، دکتور عبدالعزیز، شیخ مطر الزہرانی رحمہم اللہ وغیرہ آپ کے محسن اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں ۔ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد پاکستان ایمبیسی سکول جدہ میں ۸ سال بطور استاد عربی اور اسلامیات پڑھاتے رہے۔ ۱۹۹۸ء میں مادرِ وطن پاکستان آگئے اور اپنے علاقے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دعوت و فکرِ اہلِ حدیث کے اِحیا کے لیے کمر بستہ ہوگئے۔ سب سے پہلے وہ ’’الجامعہ الشریعہ‘‘ کے نام سے علمی درسگاہ اور جامع مسجد الرضوان اہلِ حدیث کا قیام عمل میں لائے اور باقاعدہ درس و خطابت کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آج سے بارہ سال قبل ۲۰۰۵ء میں ’’التوحید‘‘ کے نام سے ایک تحقیقی جریدے کا اجرا کیا، جو باقاعدگی سے جاری ہے۔ اس میں زیادہ تر مضامین مولانا توحیدی حفظہ اللہ خود ہی لکھتے ہیں ۔ دوسروں کے مضامین کم ہی ہوتے ہیں ۔ مجلہ ’’التوحید‘‘ علم و تحقیق کا ایک نادر سلسلہ ہے، جو نہ صرف اردو ادب بلکہ اہلِ ذوق کے قلبی ارادت کو بیدار رکھنے کا بھی ذریعہ ہے۔ آپ کے مضامین اور آرٹیکلز اہلِ اسلام کے عقائد و افکار کی اصلاح و درستی کے لیے معلم اور معاون بنتے ہیں ۔ اندازِ تحریر اپنے اور غیر سبھوں کو متاثر کرتا ہے۔ مولانا کے مضامین ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور، ماہنامہ ’’تعلیم الاسلام‘‘ ماموں کانجن، ماہنامہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ اور دیگر جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔ مولانا موصوف ایک نقاد مصنف ہیں ۔ بیس کے لگ بھگ ان کے تحقیق موسومے منظرِ عام پر آچکے ہیں ۔ چند کتابوں کے نام یہ ہیں : کشف العجاب عن مسئلۃ الغراب، بدعاتِ قبور(اقسام و احکام)، مروجہ ماتم حسینt، علم و عمل، بات پر بات، آفتابِ بخارا، طبقات الناس، تاریخ کے اولین نقوش، وقفات مع السلف وغیرہ بہت اہم ہیں ۔ یہ کتابیں اسرار و معارف اور رموز و معانی کا بحرِ زخار ہیں ۔ ان پر جتنا تدبر و تفکر کیا جائے، ایمان کے ساتھ مزید روشنی کی جھلک ملتی ہے۔ اختلافِ فہم سے بُعد پیدا
Flag Counter