Maktaba Wahhabi

788 - 924
حضرت مولانا سلطان محمود رحمہ اللہ سے حدیث اور اس سے متعلقہ فنون کی تعلیم حاصل کی۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں بھی حصول تعلیم کے لیے گئے۔ رسوخ فی العلم کے لیے مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ جہاں چار برس حصولِ تعلیم کے دوران حدیث، علومِ حدیث اور عربی لغات میں مہارت حاصل کی۔ آپ نے اندرون و بیرون ملک جن عالی قدر شخصیات سے دینی علوم میں استفادہ کیا۔ ان کی فہرست کافی طویل ہے۔ چند اسمائے گرامی یہ ہیں ۔ شیخ الحدیث مولانا محمدرفیق اثری، شیخ الحدیث مولانا اللہ یار خاں j ، الشیخ عبدالقادر حبیب اللہ السندی، الشیخ عمر فلاتہ، الشیخ عطیہ سالم رحمہم اللہ وغیرہ۔ مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ گارڈن ٹاؤن میں نائب شیخ الحدیث اور نائب مفتی کی حیثیت سے رہے۔ اسی دوران المعہد العالی للشریعۃ والقضاء میں عدالتوں کے ججوں اور وکلاء کو اسلامی فقہ اور قانون کی تعلیم دیتے رہے۔ ۱۹۹۰ء میں مقابلے کا امتحان پاس کرکے گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ لیہ میں لیکچرار تعینات ہوئے، یہیں آج کل اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ۲۰۰۷ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کر چکے ہیں ۔ موصوف اپنی ذاتی مصروفیات کے ساتھ ساتھ طالب علمی ہی کے دور سے قلم و قرطاس سے بھی اپنا رابطہ برابر قائم رکھے ہوئے ہیں ۔ ایک درجن کے لگ بھگ آپ کی کتب شائع ہو چکی ہیں ۔ جن میں ’’کتاب التوحید‘‘، ’’منکرینِ حدیث کے شبہات اور ان کا رد‘‘، ’’سونا چاندی کے زیورات کیسے خریدیں ؟‘‘، ’’شرح اربعین نووی‘‘، ’’غایۃ المرید شرح کتاب التوحید‘‘، ’’آدابِ حج‘‘ وغیرہ زیادہ اہم ہیں ۔ جب کہ غیر مطبوعہ کتب میں اکثریت ان کی ہے، جن کا انھوں نے ترجمہ کیاہے۔ مثلاً احکام القرآن، حقوق الوالدین، الاخلاص، الاستشارہ والاستخارہ، تلخیص صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، شہادۃ خمینی فی اصحابِ رسول اﷲ جیسی دو درجن سے زائد وقیع کتب ہیں ۔ اسی طرح آپ نے دینی مسائل کی تفہیم کی خاطر چھوٹے بڑے کئی پمفلٹ ہزاروں کی تعداد میں شائع کر کے مفت تقسیم کیے۔ آپ کے علمی مقالات کی ایک طویل فہرست ہے، جو ملک کے معروف مجلات کی زینت بن چکے ہیں ۔ ان مجلات میں ’’اہلِ حدیث‘‘، ’’الاعتصام‘‘، ’’الاسلام‘‘، ’’الیوم‘‘، ’’محدث‘‘، ’’حرمین‘‘، ’’الدعوۃ‘‘، ’’تفہیم الاسلام‘‘، ’’البنات‘‘، ’’دعوتِ اہلِ حدیث‘‘، ’’نداء الجہاد‘‘، ’’نصر العلوم‘‘ کے علاوہ قومی اخبارات ’’نوائے وقت‘‘ اور روزنامہ ’’پاکستان‘‘ شامل ہیں ۔ پروفیسر صاحب ایک منجھے ہوئے صحافی ہیں ۔ آپ ایک طویل عرصہ تک محدث، نداء الجہاد، اہلِ حدیث اور نداء الحرمین کی مجلسِ ادارت کے رکن رہے۔ پروفیسر موصوف نہایت تحقیقی اسلوب میں لکھتے ہیں ۔ معلومات تک رسائی، ادبی معروضوں کی چھان بین اور حقائق کو جرح و تعدیل کے معیار پر پرکھنا اور حوالے قلم بند کرنے میں مکمل احتیاط کرنا ان کی تحریر کا حقیقی نصب العین ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں علم و عمل کے میدان میں مزید ترقی دے۔ آمین۔
Flag Counter