Maktaba Wahhabi

764 - 924
سے شکریے کے مستحق ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ ان کی محنت کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ آمین عارف صاحب نے خاکسار کو بھی یہ عظیم کتاب بھیجی تھی۔ یہ ان کی خوردوں پر شفقت و مؤدت کی مثال ہے۔ کتاب پڑھ کر محسوس ہوا کہ علم کا ایک دریا ہے جو بہہ رہا ہے۔ معرفت کے موتی ہیں جو بکھرے ہوئے ہیں ۔ سطر سطر سے تاریخِ اہلِ حدیث کی روشنی جھلکتی دکھائی دے رہی ہے۔ ہر باب فکرِ اہلِ حدیث کی عظمت کا ثبوت پیش کر رہا ہے۔ محقق کی اپنی تحقیق پر طمانیت الگ سے قابلِ رشک بن رہی ہے۔ الحمد اللّٰہ في ذلک۔ مولانا عارف جاوید صاحب محمدی حفظہ اللہ ۱۹۹۸ء سے باقاعدہ کویت کی وزارتِ اوقاف میں خطیب ہیں اور اردو زبان میں خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے ہیں ۔ اسی طرح کویت کے معروف علاقوں میں ان کے خطبات اور درسِ قرآن و حدیث کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں ۔ موصوف چونکہ علمائے اہلِ حدیث سے بے پناہ عقیدت رکھتے ہیں ، وہ اپنے دور کے ممتاز ترین شیوخ کے خطوط اور قلمی تحریریں جمع کرتے رہتے ہیں ۔ اس لحاظ سے وہ اسلاف کی علمی تراث کے امین کہلا سکتے ہیں ۔ ان کے کتب خانہ میں متعدد رجالِ حدیث کے قلمی مسودات اسنادِ حدیث(اجازۃ الروایۃ)موجود ہیں ، جس کی ایک جھلک ان کی کتاب ’’أھل الحدیث في شبہ القارۃ الھندیۃ‘‘ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ دورِ حاضر میں تاریخِ اہلِ حدیث کا فروغ وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اہلِ حدیث کی فکر میں ہی ہماری قومی و ملی اتحاد و یگانگت کا راز پنہاں ہے۔ تاریخِ اہلِ حدیث نہ صرف ہماری منزل کی نشان دہی کرتی ہے، بلکہ اس کے لیے راستہ بھی متعین کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں چند سال پہلے جناب مولانا عارف جاوید محمدی نے گوجرانوالہ میں ’’دار ابی الطیب‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا، جس کی ترجیحات میں علمائے سلف کے تراثِ علمی کا احیا و بقا ہے۔ اور اس حوالے سے حضرت نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی علمی جہود تفسیر، حدیث، فقہ اور دیگر موضوعات پر علمی کاوشوں کو اُجاگر کرنا اور اُن کے پرانے رسائل اور کتب کی از سر نو اشاعت اور اس سلسلے میں کافی علمی مواد منظرِ عام پر آچکا ہے، جن میں نواب صاحب رحمہ اللہ کے ’’مجموعہ رسائل عقیدہ‘‘(تین جلدیں )اور علومِ قرآن پر اُن کے چار اردو، فارسی رسائل ’’مجموعہ علومِ قرآن‘‘ شامل ہیں ۔ اسی طرح ان کی پندرہ(۱۵)جلدوں میں تفسیر ’’ترجمان القرآن‘‘ کی تسہیل و تحقیق کا کام جاری ہے۔ ادارہ کے ریسرچ سکالرز مکرم حافظ شاہد محمود اور مکرم حافظ عبداﷲ سلیم حفظہمااللہ کی اس ضمن میں فکری کاوشیں لائقِ تحسین ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ قبول فرمائے۔ آمین موصوف محترم، حضرت مؤرخ اہلِ حدیث مرحوم مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی علمی نسبتوں کے امین بھی ہیں ، جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی وفات کے بعد اُن کے نام سے گوجرانوالہ میں ایک مستقل ادارہ ’’مولانا محمد اسحاق بھٹی ریسرچ سینٹر‘‘ کے نام سے قائم کر دیا ہے۔ وہ اس کے ذریعے مرحوم کی باقی ماندہ کتب کو شائع کریں گے۔ سچی بات یہی ہے کہ اس ارمغان کی اشاعت میں انھوں نے ہمارے ساتھ جو تعاون کیا ہے، وہ ان کی حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی ذات سے دیرینہ تعلق اور محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم اس سلسلے میں ان کے بے حد
Flag Counter