کوئی تو ہو جو گلستاں میں ہو ترنم ریز کوئی تو ہو جو خزاؤں کو بھی بہار کرے کوئی تو ہو جو وفاؤں کا پاسدار بنے کوئی تو ہو جو محبت کو یادگار کرے کوئی تو ہو جو ’’گذشتہ‘‘ کو ’’حال‘‘ سے جوڑے کوئی تو رشتۂ دوراں کو استوار کرے کوئی تو ہو کہ جو ماضی کے گیت گاتا ہو کوئی تو ہو کہ جو ’’موجود‘‘ ناگوار کرے کوئی تو ہو جو غموں میں بھی مسکراتا رہے کوئی تو ہو جو تبسم کو اشک بار کرے کوئی تو آبلہ پائی ہمیں سکھائے آج کوئی تو ہو جو گریباں کو تار تار کرے کوئی تو ایسا ہو جس پر صبا بھی رشک کرے گل اس کے چہرۂ خنداں کا انتظار کرے قلم اٹھائے تو لؤلؤ ولالہ سج جائیں وہ لب ہلائے تو ہر شخص اعتبار کرے چلے تو دیتا چلے سب کو حکم تیز روی بڑھے تو قیس صفت دشت اختیار کرے جیے تو ایک زمانہ ہو ہم نوا اس کا مرے تو گردشِ دوراں کو سوگوار کرے انہی صفات کے حامل سحاق بھٹی تھے رب ان کی قبر کو جنت کا مرغزار کرے (نتیجہ فکر : جناب محمد سعید۔ وساویوالہ) |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |