Maktaba Wahhabi

643 - 924
ماموں جی رحمہ اللہ کا پہلا جنازہ لاہور ناصر باغ میں ہوااور دوسرا جنازہ ہمارے گاؤں ۵۳ گ، ب ڈھیسیاں جڑاں والا میں ہوا۔ جب ہمارے گاؤں میں ایمبولینس داخل ہوئی تو لوگ گاڑی کے اردگرد اس طرح جمع ہو گئے کہ گاڑی کو آگے آنے کی جگہ نہیں مل رہی تھی اور ہم بعض ایسے مصروف ترین علمائے کرام کی طرف دیکھ کر حیران ہو رہے تھے کہ وہ جن کو دیکھنے کا کبھی ہم نے تصور نہیں کیا تھا، آج ان علمائے کرام کی زیارت کرنے کا بھی موقع مل رہا تھا۔ جب ماموں جی رحمہ اللہ کا جنازہ مسجد میں لے جانے کے لیے اٹھایا گیاتو ہر طرف سے ایک ہی آواز بلند ہوئی … ’’ابو جی‘‘ … کہاں ہو؟آپ کہاں جا رہے ہیں ؟ لیکن ماموں جی رحمہ اللہ نے کسی ایک کا بھی جواب نہ دیا، کیوں کہ وفات کے بعد نہ کوئی سن سکتا ہے اور نہ جواب دے سکتا ہے۔ یہ قرآن و سنت سے ماخوذ ہر اہلِ توحید کا عقیدہ ہے۔ میری والدہ صاحبہ ماموں جی رحمہ اللہ کی اکیلی بہن تھی، جن سے وہ جان سے بھی زیادہ محبت کرتے تھے۔ وہ شدّتِ غم سے لبریز نظر آرہی تھیں ۔ ماموں جی رحمہ اللہ کی میت کو مسجد میں لے آئے تو مسجد کے ہر کونے سے رونے کی آوازیں آ رہی تھیں ۔ جدھر نظر اٹھاتے، علما ہی نظر آئے۔ تب مجھے یہ مقولہ یاد آیا: ’’موت العالِم موت العالَم!‘‘ اس کے ساتھ یہ بات بھی ذہن میں خون کی طرح گردش کر رہی تھی: ؎ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا پھر شیخ الحدیث حضرت حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ نے جنازہ پڑھایا، اس کے بعد چہرہ دیکھنے کے لیے سیکڑوں لوگ امڈ پڑے۔ بڑی مشکل سے ان کے چہرے کا دیدار کرایاگیا اور جب انھیں کندھا دینے کی باری آئی تو کندھا دینا دور کی بات رش کی وجہ سے چار پائی ہی نظر نہیں آرہی تھی۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کے چھوٹے بھائی محمد حسین بھٹی رحمہ اللہ کی قبر کے ساتھ انھیں دفن کیا گیا اور ان کی قبر پر دعا استاذ العلماء محترم فاروق الرحمن یزدانی صاحب نے کروائی۔ جب ہم قبرستان سے واپس لوٹے تو ایسے لگ رہا تھا جیسے ہم کسی تاریخ کو سنسان وادی میں زیرِ زمین چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔ اقبال مرحوم کے الفاظ میں میرے ماموں جی رحمہ اللہ کی بس یہی خواہش تھی: ؎ جوانوں کو میری آہ سحر دے پھر ان شاہین بچوں کو بال و پر دے خدایا! آرزو میری یہ ہی ہے میرا نورِ بصیرت عام کر دے آخر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت میرے ماموں جی رحمہ اللہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام عطا فرمائے اور ہم سب کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
Flag Counter