Maktaba Wahhabi

617 - 924
الشیعۃ و أھل السنۃ، الإسماعیلیۃ وغیرہ۔ علامہ صاحب رحمہ اللہ ۳۱؍ مئی ۱۹۴۰ء کو سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں ایک نیک گھرانے حاجی ظہور الٰہی مرحوم کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے۔ جہاں محدث العصر حضرت حافظ گوندلوی رحمہ اللہ کی بارگاہِ علم میں حاضری دی۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخلہ لیا، جہاں ماہرِ علوم و فنون عقلیہ مولانا شریف اللہ سواتی رحمہ اللہ سے معقولات کا درس لیا۔ ۱۹۶۰ء میں بی۔ اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔ ۱۹۶۰ء ہی میں ایم اے فارسی اور ۱۹۶۱ء میں ایم اے اردو کے امتحانات نمایاں حیثیت میں پاس کیے۔ اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے ۶۳ء میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ چلے گئے، جہاں آپ نے عرب کے ممتاز ترین شیوخ علامہ ناصر الدین البانی، شیخ محمد امین الشنقیطی، الشیخ عبدالقادر شیبۃ الحمد مصری، الشیخ عطیہ محمد سالم(قاضی مدینہ منورہ)، الشیخ عبدالعزیز ابن باز، الشیخ عبدالمحسن العباد سے خصوصی استفادہ کیا۔ ۱۹۶۷ء میں مدینہ یونیورسٹی سے پورے اعزاز کے ساتھ وطن واپس آئے۔ اسی یونیورسٹی میں انھیں منصبِ تدریس کی پیش کش ہوئی، لیکن آپ نے وطنِ پاکستان میں خدمتِ دین کو ترجیح دی۔ آپ رحمہ اللہ نے پنجاب یونیورسٹی سے عربی، اسلامیات، تاریخ، سیاست اور فلسفہ میں ایم۔ اے کے امتحانات دیے اور نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘، ’’اہلِ حدیث‘‘ اور’’ ترجمان الحدیث‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ اس دوران میں انھیں حضرت حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ سے شرفِ دامادی حاصل ہوا۔ تاحیات لاہور کی تاریخی جامع مسجد چینیانوالی میں خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے رہے۔ شادمان کالونی لاہور میں ان کی مستقل رہایش تھی۔ ۱۹۶۸ء میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ بھٹو کے دور میں قید و بند کی صعوبتوں سے دو چار ہوئے۔ صدر ضیاء الحق نے آپ کو علما کی ایڈوائزری کونسل کا رکن بھی نامزد کیا تھا، لیکن آپ مستعفی ہو گئے۔ آپ رحمہ اللہ جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ منتخب کیے گئے اور بڑی جانفشانی سے جمعیت کو منظم کیا۔ اندرون و بیرون ملک اس کا تعارف کروایا۔ یہ آپ کی جدوجہد کا ہی نتیجہ تھا کہ مسلکِ اہلِ حدیث سے تعلق رکھنے والے علما و عوام میں بیداری کی لہر دوڑ گئی۔ اعلیٰ سیاسی حلقوں میں انھیں نمایندگی دیے جانے کی باتیں ہونے لگیں ، انھوں نے اپنے پُر تاثیر خطابات کے ذریعے اہلِ حدیث کی حیثیت کو منوایا۔ جمعیت اہلِ حدیث کی کانفرنسوں اور دیگر سیاسی سیمینارز میں آپ کی تقاریر کے اقتباسات اور خبریں اہم ملکی و غیر ملکی اخبارات میں شہ سرخیوں کے ساتھ شائع ہوتی تھیں ۔ آپ رحمہ اللہ نے مختلف ممالک کے بے شمار تبلیغی دورے کیے، جن میں سعودی عرب کے علاوہ افغانستان، ایران، عراق، امریکہ، چین، جاپان، ہالینڈ، سویڈن، جرمنی، اسپین، اٹلی، ڈنمارک اور بنگلہ دیش وغیرہ شامل ہیں ۔ آپ معاشی طور پر نہایت ہی مستحکم تھے۔ امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار عروج پر تھا۔ بیرونِ ممالک کتابوں کی رائلٹی انھیں ملتی تھی۔
Flag Counter