Maktaba Wahhabi

555 - 924
اب ذیل میں میرا وہ خط ملاحظہ فرمائیں جو انھیں ۸؍ نومبر ۲۰۱۵ء کو وفات سے ایک ماہ چودہ دن قبل لکھا گیا۔ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم عالی مرتبت، مورخِ اسلام علامہ محمد اسحاق بھٹی صاحب(رحمہ اللہ ) السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! امید ہے کہ مزاج اور ہمہ احوال کے تعلق سے خیر و عافیت ہی ہوگی۔ ان شاء اللہ العزیز۔ آپ کی طرف سے تازہ تصنیف ’’چمنستانِ حدیث‘‘ بذریعہ ڈاک وصول ہوئی۔ آپ نے اپنی ایک اور عظیم کتاب تحفے میں بھیجی۔ میرے دل میں آپ کی عظمت و احترام اور بڑھ گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خصوصی جزائے خیر عطا فرمائے، اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔ آپ کا سایہ تا دیر جماعت پر قائم رکھے۔ صحتِ کاملہ عاجلہ نافعہ نصیب فرمائے۔ آمین یا اللّٰہ العٰلمین ’’چمنستانِ حدیث‘‘ کا مجھے شدت سے انتظار تھا۔ اس کو پڑھنے کے لیے میں نے اخبار کے دفتر سے ایک روز کی چھٹی لے لی، تاکہ تسلی سے اس کے مندرجات کا مطالعہ کر سکوں ۔ چنانچہ پہلے ہی روز حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے پندرہ عظیم المرتبت تلامذہ کے حالات و واقعات اور دینی و علمی خدماتِ جلیلہ مکمل پڑھ لیے۔ اور ایک ہفتے کے اندر ہی دیگر تیس خدامِ حدیث کی سوانح عمریاں بھی لفظ بہ لفظ پڑھ لی ہیں ۔ باقی حصے کا مطالعہ ابھی جاری ہے۔ آپ کی باتیں اب زیادہ نکھرتی جا رہی ہیں ۔ جابجا حسن، سادگی، خلوص اور نیک جذبات کا اظہار ہے۔ مجھے آپ کی سب سے بڑی خوبی جو پسند ہے وہ یہ کہ آپ وسیع المشرب انسان ہیں ۔ علم سے دوستی آپ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ یلوح الخط في القرطاس دھراً و کاتبہ رمیم في التراب آپ کی علمیت اور دیدہ وری کا ایک زمانہ معترف ہے۔ آپ نے شخصیات کے انتخاب سے لے کر تکمیل تک تمام عالی نسبت حضرات کے متعلق گہری بصیرت سے لکھا ہے اور اپنے واضح نقطئہ نظر کی بدولت کہیں کہیں اس کا محاکمہ بھی کیا ہے۔ آپ نے حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے تلامذہ میں خاک سار کے رقم کردہ ایک مضمون ’’سید عبدالرحیم شاہ امر تسری رحمہ اللہ ‘‘کو بھی شامل کیا ہے۔ اسی طرح دیگر خدامِ حدیث میں مولانا عبداللہ سلفی اور حضرت مولانا قاری عبدالوکیل صدیقی خان پوری رحمہما اللہ کی دینی خدمات کو بھی اپنے خاص اسلوب میں بیان کر دیا ہے۔ اپنے ’’حرفے چند‘‘ کے علاوہ کتاب کے تین، چار مقامات پر خاک سار کی جنوبی پنجاب /سابقہ ریاست بہاول پور کے علمائے اہلِ حدیث کے متعلق حالات و خدمات کو مرتب کرنے کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ آپ نے میری اس فقیرانہ خدمت کا ذکر کرکے اس خادمِ حدیث کا قد بڑھایا ہے، جس پر میں آپ کا احسان مند ہوں ۔ احمد پور شرقیہ کے دو مشہور علمائے حدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم سیال مرحوم کے حالاتِ زندگی اور مولانا بشیر احمد اعوان مرحوم کی تبلیغی خدمات کا ذکر آپ ’’بوستانِ حدیث‘‘ میں کریں گے۔ آپ کے خط سے تو مجھے یہی پتا چلا۔
Flag Counter