Maktaba Wahhabi

545 - 924
زاویہ عطا ہواہے۔ شاید اس کتاب کو پڑھ کر ہمارے ہاں کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں براجمان پی۔ ایچ۔ ڈی پروفیسروں کو ذوقِ تحقیق سے روشنائی ہوسکے! معذرت کے ساتھ ایک معمولی سا اعتراض بھی کرتا چلوں ۔ میرے خیال میں میاں عبدالعزیز مالواڈہ سے متعلق کتاب میں David Gilmartn کی کتاب کا اقتباس شائع کرنا غیر ضروری تھا، اس لیے کہ تحقیق کے میدان میں ’’مستند ہے آپ کا فرمایا ہوا‘‘۔ سو گل مارٹن آپ کی سند کا محتاج ہے، نہ کہ آپ اس کی سند کے۔ آپ مستشرقین کی تصنیفات اٹھا کر دیکھیں ، شاید ہی کوئی کتاب ایسی ہو جو ہمارے علما کی تحقیقی کاوشوں کی ہم سری کرپائے۔ دیوبند کے بارے میں جاننے کے لیے مجھے برامیٹ کالف(Brabara Met Calf) کی نہیں سید محبوب رضوی کی کتاب جامع اور معتبر لگتی ہے۔ بریلوی تاریخ پر(Usha Sanyal) نہیں بلکہ درجن بھر بریلوی مؤرخین کے تذکرے علمی طور پر کئی گنا زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ اہلِ حدیث کی تاریخ کے لیے آپ کی کتابیں پڑھ لینے کے بعد کسی مستشرق کے لیے کوئی گنجایش باقی نہیں رہتی کہ وہ اس سے بڑھ کر کوئی تحقیقی کام کرسکے۔ بس مسئلہ صرف گورے سے مرعوب ہوجانے والی بیماری اورغلامانہ ذہنیت کا ہے، اور کچھ یہ بات بھی ہے کہ ہمارے علمائے کرام اور محققین نے نئے مصادر کی دریافت پر توجہ دینا کم کردی ہے۔ مثال کے طورپر انگریز دور میں مرتب ہونے والے پولیس ابسٹریکٹس آف انٹیلی جینس(Police Abstracts of intellegence) کی نقول اسلام آباد میں عام استفادے کے لیے دستیاب ہیں ، جس میں ہر اہم شخصیت اور تنظیم کی مصروفیات اور نقل و حمل کے متعلق معلومات درج ہیں ۔ آپ کو یاد ہوگا کچھ سال قبل مارٹن ریز نگر(Mrtin Riexing)نامی ایک قابل جرمن اسکالر مولانا ثناء اللہ امرتسری پر تحقیق کرنے کی غرض سے لاہور آیاتھا اور آپ سے کئی دفعہ ملاتھا۔ اس نے اپنی کتاب میں جہاں آپ کی تحریروں اور مولانا ثناء اللہ پر لکھی گئی تین چار کتابوں سے بھرپور استفادہ کیا، وہیں ان پولیس ابسٹریکٹس(Police Abstracts ) کی مدد سے کچھ ایسی معلومات بھی بہم پہنچائیں جو شاید پہلے تحریر میں نہیں لائی گئی ہیں ۔ امید ہے آپ نئے لکھنے والوں کی توجہ ان امور کی طرف بھی دلوائیں گے۔ پچھلی ملاقات میں ، میں نے آپ سے جعفر شاہ پھلواروی مرحوم کے نظریہ حدیث کے بارے میں پوچھا تو آپ مسکرا کر بات کو ٹال گئے تھے۔ بعض لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کو حکومت ’’نئے اسلام‘‘ کی تشکیل اور فروغ کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھی۔ یوں تو خلیفہ عبدالحکیم اور جعفر شاہ پھلواروی پر آپ کے مفصل مضامین آپ کی کتاب ’’بزم ارجمنداں ‘‘ میں پڑھ چکا ہوں ۔ لیکن اگر ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کی تاریخ اور اغراض و مقاصد کے متعلق آپ کی کچھ معلومات ہوں تو ضرور آگاہ کیجئے گا۔ خواجہ عباداللہ اختر جو قیام امرتسر کے دوران خواجہ احمد الدین امرتسری کے پیرو تھے، بعد میں ثقافت اسلامیہ سے منسلک ہوگئے تھے۔ کیا ان کے متعلق بھی آپ کی کوئی یادداشت ہے؟
Flag Counter