Maktaba Wahhabi

485 - 924
جب معاملہ یہ ہے تو شعریٰ تمھارا رب یا پروردگار کیسے ہوگیا؟ ان لوگوں نے اپنے لیے جو زمینی معبود اور آلہہ بنا رکھے تھے۔ ان کا ذکر سورت نوح میں فرمایا گیا ہے: ﴿وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا﴾ [نوح: ۲۳] ’’اورکہنے لگے: اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا، اور ودّ،سواع، یغوث،یعوق اور نسر(کی عبادت )سے کنارہ کشی نہ اختیار کرلینا۔‘‘ سورۃ النجم میں بہ صورت سوال فرمایا: ﴿أَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزَّى * وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الْأُخْرَى ﴾ [النجم: ۱۹۔ ۲۰] ’’کیا تم نے لات اور عزی اور تیسرے منات کو دیکھا۔‘‘(یہ کہیں خدا ہو سکتے ہیں ؟) مشرکین کے زمینی آلہہ میں وہ پتھر بھی شامل تھے، جو زمانۂ جاہلیت میں قربان گاہ کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ اس کا ذکر سورۃ المائدہ کی آیت نمبر(۳)میں کیا گیا ہے۔ اب آئیے دیکھتے ہیں ان میں سے مشرکینِ مکہ کے اصنام یا بت کون سے تھے؟ (1)۔ کواکب سے شعریٰ ان کا مرجعِ حاجت روائی تھا، یہ ایک روشن ستارے کا نام ہے، جو شدید گرمی کے دنوں میں جوزا کے بعد نمودار ہوتا ہے، اسے ’’مرزم‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ بعض قبائلِ مکہ اس کی باقاعدہ پوجا کرتے تھے۔ (2)۔ ’’ودّ‘‘ وہ بت ہے جس کی پرستش حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں کی جاتی تھی اور عرب اس سے طالبِ امداد ہوتے اور اس کے آگے دستِ سوال دراز کرتے تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ وَدّ ان کی دنیوی اور اُخروی زندگی کی کامیابی کا ضامن ہے۔ دومۃ الجندل میں اس کا ایک مستقل مندر اور معبد تھا۔ پجاریوں اور کاہنوں کی ایک خاص تعداد وہاں رہتی تھی۔ اس بت کو عمرو بن لحی نے عربوں میں متعارف کرایا تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ غزوۂ تبوک سے واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ دومۃ الجندل جائیں اور اس بت کو گرا دیں ۔ چناں چہ وہ وہاں پہنچے تو بعض لوگوں نے مزاحمت کی، لیکن ان کے بازوئے بت شکن نے وَدّ سمیت وہاں کے تمام بت توڑ دیے۔ (3)۔ ’’سواع‘‘ نام کا بت ’’رباط‘‘ کے مقام پر نصب تھا، جس کی پرستش قبیلہ بنو ہُذیل کے لوگ کرتے تھے۔ اس بت کو حضرت عمرو بن عاص نے توڑ ڈالا تھا۔ ایک روایت کے مطابق یہ بت قبائلِ ہمدان میں تھا اور اسے عورت یا دیوی کی صورت میں تراشا گیا تھا۔ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ یہ بنو نعمان میں تھا اور بنو کنانہ، ہُذیل اور دیگر قبائل جو وہاں آباد تھے، اس کو پوجتے اور اس سے مرادیں مانگتے تھے۔ (4)۔ ’’یغوث‘‘ وہ بت تھا، جسے عمرو بن لحی کی وجہ سے شہرت حاصل ہوئی۔ یہ بت یمن میں تھا اور وہاں کے لوگوں کا معبود تھا، بعض عربوں کے نام اس کی نسبت سے رکھے جاتے تھے اور وہ عبد یغوث کہلاتے تھے۔
Flag Counter