Maktaba Wahhabi

471 - 924
اور طلبائے علم کو باقاعدہ تعلیم دینے لگے۔ وہ پیکرِ حسنات اور مجسمۂ صالحیت عالم تھے۔ ان کی تمام زندگی درس و تدریس میں گزری۔ تصنیفی خدمات بھی سر انجام دیں ۔ ایک سو دس(۱۱۰)سال کے قریب عمر پائی اور ۱۸۵۰ء کے لگ بھگ سفرِ آخرت اختیار کیا۔ وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے ’’لکھوی‘‘ کی نسبت سے شہرت پائی اور یہ نسبت اب تک اس خاندان کے اہلِ علم کے ساتھ وابستہ چلی آرہی ہے، بلکہ کہنا چاہیے کہ ان کا لازمۂ اسماء اور جزوِ لاینفک بن گئی ہے، لکھوی کا لفظ سنتے ہی ذہن میں ایک خاص علمی خانوادے کا نقش اُبھرتا ہے۔ حافظ بارک اللہ لکھوی کے فرزندِ گرامی حافظ محمد لکھوی تھے، جنھوں نے بہ زبانِ فارسی قرآنِ مجید کا ترجمہ کیا اور سات جلدوں پر مشتمل ’’تفسیر محمدی‘‘ کے نام سے پنجابی نظم میں قرآن کی تفسیر لکھی۔ ۱۸۷۱ء میں عربی زبان میں سنن ابی داود کے اور ۱۸۷۲ء میں مشکاۃ المصابیح کے حواشی لکھے، جو اسی سال شائع ہوگئے۔ انھوں نے عربی، فارسی، پنجابی؛ تینوں زبانوں میں تصنیفی خدمات سر انجام دیں ۔ اس عالمِ جلیل نے ۲۷؍ اگست ۱۸۹۳ء کو وفات پائی۔ حافظ محمد لکھوی کے ایک بیٹے مولانا محی الدین عبدالرحمان لکھوی رحمہ اللہ تھے۔ پارسائی اور علم و حلم کا خوب صورت ترین ہیولا۔ ان کی وفات ۱۰؍ مئی ۱۸۹۵ء کو مسجد نبوی میں بہ حالتِ سجدہ ہوئی اور جنت البقیع میں دفن کیے گئے۔ اس فقیر کے پردادا حکیم دوست محمد کے چھوٹے بھائی میاں امام الدین ان کے حلقۂ ارادت میں شامل تھے۔ مولانا محی الدین عبدالرحمان لکھوی رحمہ اللہ کے گرامیِ قدر فرزند حضرت مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ تھے، جو ۱۸۹۰ء میں بہ مقام ’’لکھو کے‘‘ پیدا ہوئے اور ۱۹؍ دسمبر ۱۹۷۳ء کو مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ ۴۵ سال مسجدِ نبوی میں قرآن و حدیث کا درس دیتے رہے۔ اس اثنا میں ان سے حجاز، نجد، یمن، مصر، مراکش، شام، فلسطین، الجزائر، انڈونیشیا اور افریقہ وغیرہ ملکوں کے ہزاروں طلبا نے تحصیلِ علم کی۔ پھر یہ لوگ اپنے اپنے علاقوں میں اس علم کو پھیلانے کے لیے کوشاں ہوئے۔ برصغیر کے بے شمار علماء نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قرآن وحدیث کی تدریس فرمائی، لیکن اس فقیر کے محدود علم میں نہیں کہ ان حضرات میں سے کسی عالم نے اتنا طویل عرصہ مسجدِ نبوی میں قرآن و حدیث کی تدریس کا فریضہ انجام دیا ہو، جتنا مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ نے دیا۔ مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ کے فرزند تھے: مولانا محی الدین اور مولانا معین الدین لکھویH۔ ان کو ملنے اور دیکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ لکھوی خاندان کی ایک قابلِ تحسین زریں کڑی حضرت مولانا عبدالقادر لکھوی رحمہ اللہ سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ حافظ بارک اللہ لکھوی کے پوتے اور حافظ محمد لکھوی رحمہما اللہ کے بھتیجے تھے۔ ۱۸۳۴ء میں لکھو کے میں اُن کی ولادت ہوئی اور ۱۹۲۴ء میں انھوں نے وفات پائی۔ وہ مولانا محی الدین اور مولانا معین الدین لکھوی کے نانا تھے۔ جلیل القدر عالم اور رفیع المنزلت معلّم۔ تمام زندگی اپنے خاندانی مدرسے(لکھو کے)میں مصروف ِ تدریس رہے۔ اس کے علاوہ انھیں کسی کام سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔ مولانا عبدالقادر لکھوی مرحوم ومغفور کی نرینہ اولاد میں سے ایک بیٹے حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ تھے۔
Flag Counter