Maktaba Wahhabi

392 - 924
قلم کی شستگی اور اسلوب کی شگفتگی نے ان کی ہر کتاب میں ایک عجیب جادو جگا رکھا ہے، مگر ان کے اسلوب کی اصل رنگت، ان کے خاکوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ ذرا ’’نقوشِ عظمتِ رفتہ‘‘ کے صفحات کو دیکھیے۔ ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ کے اوراق الٹیے۔ ’’کاروانِ سلف‘‘ کی شخصیات کا مطالعہ کیجیے۔ ’’محفلِ دانشمنداں ‘‘ میں بیٹھیے اور ’’قافلۂ حدیث‘‘ کے ہم رکاب چلیے، کیا کیا اور کیسے کیسے اسالیب کے طلسمات کی کرشمہ سازی ہے۔ کرشمہ دامن دل می کشد کہ جا اینجاست‘‘ مولانا محمد ادریس ہاشمی(متوفی: ۲۵؍ مئی ۲۰۱۰ء)جماعت غربائے اہلِ حدیث پنجاب کے جنرل سیکرٹری تھے۔ وہ معروف صاحبِ علم اور نہایت وسیع النظر انسان تھے۔ وہ مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے ماہنامہ ’’صدائے ہوش‘‘ لاہور، اگست ۲۰۰۰ء کی اشاعت میں ادارتی صفحات پر لکھتے ہیں : ’’مشہور عالمِ دین، صاحبِ طرز ادیب، مورخ و سوانح نگار، سیرت نگاری کے بے تاج بادشاہ اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کی قلم کاری کا تازہ شاہکار ’’کاروانِ سلف‘‘ شائع ہو کر قارئین کے ہاتھوں میں پہنچ چکا اور بلامبالغہ یہ حسین شاہکار ہے۔ موصوف کے قلم سے اس سے قبل ماضی قریب میں برصغیر پاک و ہند کی نامور شخصیات کے سوانحی خاکوں پر مشتمل دو مجموعے موسومہ ’’نقوشِ عظمتِ رفتہ‘‘ اور ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ شائع ہو کر عوام و خواص سے خراجِ تحسین وصول پاچکے ہیں ۔ ان میں موصوف نے اہلِ حدیث حضرات کے علاوہ دیوبندی، بریلوی، شیعہ اور بعض غیر مسلم شخصیات پر بھی قلم اٹھایا ہے۔ اگرچہ بعض کم فہم ’’وہابیوں ‘‘ نے اس پر ناک بھوں بھی چڑھایا، مگر ہمارے نزدیک ان کتب کا یہی حسن ہے، جس کی بنا پر اسے سب پڑھیں اور اس طرح بھٹی صاحب نے اہلِ حدیث اکابرین کے کام کو دوسرے مکاتبِ فکر کے لوگوں تک پہنچا دیا۔ مولانا اسحاق بھٹی عرفِ عام میں ہمارے ذہنوں میں موجود ’’مولانا‘‘ کے تصور پر شاید پورے نہ اتریں اور انھیں پہلی مرتبہ دیکھنے والا قاری شاید انھیں مولانا محمد اسحاق بھٹی تسلیم کرنے سے انکار کر دے۔ بالکل سادہ مزاج، صوفی منش، درویش صفت بھٹی صاحب سب سے پیار کرنے والے اور سلفیوں کے لیے شفیق و مہربان ہیں ۔ ’’کاروانِ سلف‘‘ کے نام سے شائع ہونے والا حسین شاہکار ان بعض ’’ناراض اہلِ حدیث‘‘ حضرات کو خاموش جواب ہے جو پہلے مجموعوں پر چیں بچیں تھے۔ اس مجموعے میں ۲۰کی تعداد میں اپنے وقت کے نابغہ روزگار مشاہیر کے تذکرے ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بڑی جماعتوں ، تنظیموں ، میدانِ جہاد کے شاہسواروں ، شاہوں ، ملک و بیرون ملک یونیورسٹیوں کے سند یافتہ صاحب جبہ و دستار سے جو کام نہ ہو سکا، وہ اکیلے بھٹی صاحب نے کر دیا، سچ ہے : ؎ یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا ہر مدعی کے واسطے دار و رسن کہاں ‘‘ (ماہنامہ ’’صدائے ہوش‘‘ لاہور، اگست ۲۰۰۰ء)
Flag Counter