Maktaba Wahhabi

383 - 924
ہرگز نہ میرد آں کہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جریدہ عالم دوامِ ما مؤرخِ اسلام، محسنِ اہلِ حدیث، یادگارِ اسلاف حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے مختلف موضوعات پر چالیس کے قریب دینی ، علمی و ادبی، تاریخی اور سیر و سوانح پر ضخیم کتابیں لکھیں ، جنھیں حلقۂ اہلِ علم میں بے حد پذیرائی ملی۔ شخصیات پر لکھنا ان کا ہمیشہ سے پسندیدہ موضوع رہا۔ انھوں نے ہزاروں علمی شخصیات اور مقتدر افراد کا اپنی کتابوں میں تعارف کرایا ہے۔ وہ ایک شخصیت کے تعارف میں درجنوں افراد کے حالات و کوائف بیان کرتے ہیں ۔ اسلوبِ نگارش اس قدر دل ربا ہوتا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم ان ذی مرتبت اسلاف اور دینی زعمائے کرام کی مجلسوں میں حاضر ہو کر اُن کی صحبت سے مستفید ہو رہے ہیں اور وہ ہمارے سامنے عملی میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دیتے نظر آرہے ہیں ۔ آپ کو یہ جان کر بے حد مسرت ہوگی کہ حضرت مولانا مرحوم کی متعدد کتابوں میں جہاں جہاں محدثین، شیوخِ عظام، علمائے جماعت، زعمائے سیاست اور ادیبانِ ملت کا ذکر کیا گیا ہے، ان سب کا احاطہ کرنے کے لیے فضیلۃ الاخ حافظ شاہد رفیق حفظہ اللہ(فاضل مدینہ یونیورسٹی)ایک وقیع قسم کا اشاریہ(Index)بنا رہے ہیں ۔ میرے نہایت ہی مخلص حافظ صاحب علم و تحقیق کے دلدادہ اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں ۔ آپ یقین و علم اور دولتِ عرفان سے بھی مالا مال ہیں ۔ ما شاء اللّٰہ ۔ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے حفظ و ایمان میں رکھے اور ان سے اپنے دین کے تحفظ و احیا کا زیادہ سے زیادہ کام لے۔ آمین مولانا بھٹی رحمہ اللہ کی علمی زندگی سے متعلق معروف دانشور پروفیسر عبدالجبار شاکر رحمہ اللہ کے اس اقتباس کا ذکر ضروری معلوم ہوتا ہے۔ لکھتے ہیں : ’’فطرت نے انھیں تاریخ و تذکرہ اور سیرت و سوانح کا ایک خاص تحقیقی ذوق اور علمی مزاج عطا کیا ہے۔ گذشتہ ساٹھ سالوں سے اُن کے قلم سے بیسیوں تحقیقی کتابیں اور سیکڑوں علمی مضامین و مقالات زیورِ طباعت سے آراستہ ہوچکے ہیں ۔ ان کی صحافیانہ تحریریں اس پر مستزاد ہیں ۔ وہ کئی اداروں اور تنظیموں کے رسائل و جرائد کے مدیر رہے۔ خود اپنا ایک جریدہ ’’منہاج‘‘ کے نام سے نکالا۔ ممتاز علمی اور تحقیقی ادارے
Flag Counter