Maktaba Wahhabi

359 - 924
مورخِ اہلِ حدیث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ سے میں نے ایک کتاب ’’ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ پڑھی، پھر جامعہ ملی دہلی کی مطبوعات میں سے ایک کتاب ’’چار یار‘‘ پڑھی۔ بچپن ہی سے قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ کی کتاب ’’مہرِ نبوت‘‘ کا مطالعہ کیا، بعد میں ’’رحمۃ للعالمین‘‘ کا مطالعہ کیا اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق معلومات حاصل ہوئیں ۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’ابتدائی زمانے ہی میں قاضی صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’تاریخ المشاہیر‘‘ پڑھی۔‘‘ مزید لکھتے ہیں کہ اس وقت پیسے کا حصول بہت مشکل تھا، لیکن کسی نہ کسی طرح یہ کتابیں میں نے خرید کر پڑھیں ۔ طوفان کی رکتی نبضیں بتاتی ہیں جو پیڑ گرا ہے وہ کوئی عام نہیں ہے بھٹی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ میں نے بچپن میں ایک ہندو سوامی لکشمن پرشاد کی تصنیف ’’عرب کا چاند‘‘ بھی پڑھی تھی۔ بچپن ہی میں خواجہ حسن نظامی کی کتاب ’’غدر‘‘ بھی پڑھی، جس میں جنگِ آزادی ۱۸۵۷ء کے بارے میں تفصیل سے لکھا گیا تھا۔ بچپن ہی میں میرزا حیرت دہلوی کی ایک کتاب ’’حیاتِ طیبہ‘‘ کا، جس میں مولانا اسماعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ کے حالات اور تحریکِ جہاد کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کی گئی ہے، مطالعہ کیا۔ اس کے بعد مولانا غلام رسول مہر رحمہ اللہ کی کتابوں کو پڑھا، خاص کر بچپن میں ’’سیرت ابن تیمیہ رحمہ اللہ ‘‘کا بھی مطالعہ کیا۔ ذہبیِ دوراں بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا حافظہ اتنا قوی تھا کہ کتاب کی ایک ایک چیز ان کو یاد تھی۔ مثلاً کتاب ’’سیرت ابن تیمیہ رحمہ اللہ ‘‘کے متعلق لکھتے ہیں کہ اس کے صفحہ اول پر مصنف کا نام اس طرح لکھا تھا: ’’چوہدری غلام رسول مہر، ایڈیٹر روز نامہ زمیندار لاہور۔‘‘ یہ کتاب ’’الہلال‘‘ بک ایجنسی فاروق گنج لاہور نے شائع کی، جس کے مالک عبدالعزیز آفندی تھے۔ آج اس صاحبِ کردار کی باتیں ہوں گی ان کی گفتار ان کی رفتار کی باتیں ہوں گی جو جلاتا تھا اندھیروں میں محبت کے چراغ آج روشنی کے اس مینار کی باتیں ہوں گی بھٹی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے متعلق میں نے اولین کتاب روشن دین پٹیالوی کی پڑھی اور اسی زمانے میں کسی اخبار میں مولانا ابو الکلام رحمہ اللہ کی تصویر بھی دیکھی۔ مزید لکھتے ہیں کہ ۱۹۳۷ء میں مرکز الاسلام میں مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ کے پاس پہلی دفعہ مولانا آزاد رحمہ اللہ کی تصنیف ’’تذکرہ‘‘ کی چند سطریں پڑھیں تو خوش ہو کر فرمایا: تم اسے پڑھ سکتے ہو تو پڑھ لو۔ میں نے اسے چار پانچ روز میں پڑھ لیا۔ اس کے بعد لکھتے ہیں : مجھے مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے ہفت روزہ ’’الہلال‘‘ اور ’’البلاغ‘‘ کی فائلیں ایک دوست سے مل گئیں ۔ ان کی کوئی بات سمجھ میں آئی اور کوئی نہ آئی، لیکن میں نے پڑھ ڈالیں ۔ اس کے چند روز بعد ان کی ایک کتاب ’’مسلمان عورت‘‘ خرید کر پڑھی، جو مصری مصنف فرید وجدی کی عربی تصنیف ’’المرأۃ المسلمۃ‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ میں نے یہ کتاب چھوٹی عمر میں دو دفعہ خریدی۔ اسی اثناء میں ’’قولِ فیصل‘‘ کے نام سے مولانا آزاد رحمہ اللہ کا وہ تاریخی بیان پڑھا، جو انھوں نے تحریری صورت
Flag Counter