Maktaba Wahhabi

322 - 924
ٹیلیفون پر بھی ان سے گفتگو ہوتی رہتی تھی۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے استحضار نے مجھے حیران کر دیا۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو اللہ بخشے، بڑے علم دوست انسان تھے۔ کراچی کے مشفق خواجہ کا ذکر ہوا تو کہنے لگے: ’’میرے بے تکلف دوستوں میں سے تھے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’آپ نے مجھے اپنی کتاب ’’کراچی کے عوامی کتب خانے‘‘ بھیجی ہے، مگر اس میں آپ نے ’’مشفق خواجہ‘‘ کی لائبریری کا ذکر نہیں کیا۔‘‘ میں نے کہا: ’’بھٹی صاحب! میں نے ان کی لائبریری کا ذکر کتاب کے دوسرے اِڈیشن میں کر دیا ہے۔‘‘ کہنے لگے: ’’خواجہ صاحب بڑے علمی اور تحقیقی ذوق کے آدمی تھے۔‘‘ بھٹی صاحب سے ٹیلیفون کے علاوہ میری مراسلت بھی رہی، جس کے ذریعے سے میں ان سے علمی معاونت حاصل کرتا اور بڑے شوق سے جواب دیتے۔ میں نے ان کے بعض خطوط کو اپنی کتاب ’’اہلِ علم کے خطوط‘‘ میں شائع کیا ہے۔ ایڈیٹر ’’تفہیم الاسلام‘‘ حمید اللہ خان عزیز موصوف کے خطوط کو کتابی شکل دے رہے ہیں ، اللہ کرے ان کا یہ کام جلد مکمل ہو جائے، سنا ہے کہ وہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ ایک دفعہ روزنامہ ’’امت‘‘ کراچی، ۱۴؍ اگست ۲۰۰۷ء کی اشاعت میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا انٹرویو شائع ہوا، جس کا اتفاق سے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو علم نہیں ہو سکا تھا۔ میں نے انھیں فون کیا اور پوچھا کہ روزنامہ ’’امت‘‘ میں آپ کا انٹرویو شائع ہوا ہے، کیا آپ کے علم میں ہے؟ کہنے لگے: ’’نہیں !‘‘، میں نے کہا: اگر فرمائیں تو اس کی ایک کاپی بھیجوں ؟ کہنے لگے: ’’ضرور بھیجو۔‘‘ جب میں نے انھیں کاپی بھیجی تو انھوں نے وصولی کی اطلاع بذریعہ خط بھیجی۔ موصوف ۳۲ سال تک ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور سے منسلک رہے۔ اس ادارے نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’فقہائے ہند‘‘ شائع کی، جو دس جلدوں پر محیط ہے۔ شخصیات کے موضوع پر معرکہ آرا کتب بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے قلم سے نکلی ہیں ، میرے پاس بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی درج ذیل کتب موجود ہیں ۔ ہفت اقلیم، بزمِ ارجمنداں ، کاروانِ سلف، صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ، ارمغانِ حنیف، میاں عبدالعزیز مالواڈہ رحمہ اللہ ، تذکرہ قاضی سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ ، قصوری خاندان، برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش، دبستانِ حدیث، فقہائے ہند(چند حصے)۔ بطور استدراک ایک واقعہ یاد آگیا۔ دفتر ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور میں ۲۴؍ ستمبر ۲۰۰۹ء کو بھٹی صاحب رحمہ اللہ ’’المکتبہ السلفیہ‘‘ لاہور کے مالک حافظ احمد شاکر صاحب اور راقم الحروف بیٹھے تھے تو دورانِ گفتگو ایک مقام پر کہنے لگے: ’’میرا تعلق امراء سے ہے اور ان کا تعلق جماعتِ غربا سے ہے۔‘‘ مگر غربا کا ان کے دل میں کیا مرتبہ تھا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب انھوں نے اپنی کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ لکھی تو سب سے اوپر جماعت غربائے اہلِ حدیث کے بانی مولانا عبدالوہاب دہلوی رحمہ اللہ کا ذکر کیا۔ اللہ تعالیٰ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے لواحقین کو صبر جمیل بخشے اور بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی خطائیں معاف فرمائے اور جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
Flag Counter