Maktaba Wahhabi

305 - 924
کر آنسو بہانے لگے۔ حاضرینِ مجلس کو جب معلوم ہوا کہ آپ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ ہیں ، تو تعزیت کے اس انداز سے بڑے متاثر ہوئے۔ حضرت گورداسپوری رحمہ اللہ کی وفات پر آپ رحمہ اللہ ناسازی طبع کی وجہ سے خود تو تشریف نہ لا سکے، لیکن اپنے چھوٹے بھائی جناب سعید احمد بھٹی صاحب حفظہ اللہ کو بھیجا۔ خود فون پر طویل تعزیت فرمائی اور حضرت گورداسپوری رحمہ اللہ کے ایسے ایسے اوصاف حمیدہ کا ذکر کیا، جو ابھی تک خود ہمارے علم میں بھی نہ تھے۔ آپ رحمہ اللہ اپنے معمولات اور اوقات پر اتنے مستقل مزاج تھے کہ امیر ہو یا غریب، خواص ہوں یا عوام الناس میں سے کوئی، بلا امتیاز نشست اختیار کرتے، وہیں تشریف رکھتے اور ہر ایک سے محبت فرماتے۔ خوش روئی و خوش اخلاقی سے حال دریافت فرماتے۔ یوں محسوس ہوتا کہ ایک باپ اپنی اولاد سے یا ایک دادا اپنے پوتوں سے محوِ گفتگو ہے۔ غرض وسیع القلب اور وسیع الظرف تھے۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ جب حضرت مولانا عارف جاوید محمدی صاحب حفظہ اللہ اور بقیتہ السلف حضرت مولانا محمد یوسف انور صاحب حفظہ اللہ جیسے بزرگوں کے ساتھ محوِ گفتگو ہوتے تو ایک اور ہی انداز ہوتا۔ جب جماعتی صحافت کی شان محترم جناب رانا شفیق خان پسروری حفظہ اللہ کے ساتھ ہوتے تو محبت و شفقت کا نرالا ہی ڈھنگ ہوتا، جب میرے برادرِ محترم حضرت مولانا فاروق الرحمن یزدانی حفظہ اللہ کے ساتھ ہوتے تو محفل کا انداز کچھ اور ہی ہوتا تھا۔ غرض کس کس کا نام لوں ، آپ کے ساتھ جو بھی ایک دفعہ مل لیتا، وہ آپ رحمہ اللہ کو اپنا ہی سمجھتا تھا۔ ان کا وجود خیر و برکت کا سبب تھا۔ ان سے علم اور علما کا وقار قائم تھا۔ آپ رحمہ اللہ کی وفات کو چند ماہ ہو چکے ہیں ، مگر آپ رحمہ اللہ کی یادیں ہیں کہ ختم ہونا تو دور کی بات، کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتیں ۔ یہ حال صرف میرا ہی نہیں ہے، بلکہ ان سے تعلق رکھنے والے سب دوست احباب کا ایسا ہی ہے۔ کیوں کہ آپ رحمہ اللہ اپنے تعلق رکھنے والوں سے اتنی محبت کرتے کہ سامنے والا یہ سمجھتا کہ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو سب سے زیادہ میں ہی محبوب ہوں ۔ یوں تو جانے والوں کی یادوں میں کمی ہونا ایک فطری عمل ہے۔ مگر آپ رحمہ اللہ جیسی ہستیوں کی یادوں کو بھلانا ناممکن ہوتا ہے۔ آپ رحمہ اللہ کی نمازِ جنازہ میں شامل ہونے کے باوجود آپ رحمہ اللہ کی مرگِ ناگہاں کا مجھے ابھی تک یقین نہیں آتا۔ آپ رحمہ اللہ جیسے لوگوں کا وجود ہر دور میں نشانِ منزل ہوتا ہے۔ وہ کیا گئے، تاریخ کا ایک روشن باب بند ہو گیا۔ علم و تاریخ کا ایک جیتا جاگتا انسائیکلو پیڈیا نظروں سے پوشیدہ ہو گیا۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ ریکارڈ رکھنے کے خوگر تھے۔ ایک ایک ورق سنبھال کر رکھتے تھے۔ ان کی ذاتی لائبریری قومی و مسلکی تاریخ کا ایک بڑا ذخیرہ رکھتی ہے۔ میں اکابرِ جماعت سے نہایت ادب سے درخواست کروں گا کہ اس بارے میں بھی کوئی عملی قدم اٹھائیں ۔ ؂ حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
Flag Counter