Maktaba Wahhabi

274 - 924
وہاں مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب ہوں گے، انھیں یہ لفافہ دینا ہے۔ چنانچہ میں ادارہ ’’ثقافت اسلامیہ‘‘ میں گیا۔ وہاں ایک میز اور کرسی سجائے جناب حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ تشریف فرما تھے اور کوئی خط لکھ رہے تھے۔ میں انھیں لکھتا دیکھ کر کھڑا ہو گیا اور ان کی نظریں اٹھنے کا منتظر!۔ جونہی انھوں نے اپنا چہرہ میری طرف کیا اور فرمایا! جی کس سے ملنا ہے؟ میں گویا ہوا کہ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب سے ملنا چاہتا ہوں ۔ آپ کرسی سے اٹھے اور میز کے پاس رکھی تین کرسیوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا، تشریف رکھیئے، میں ہی اسحاق بھٹی ہوں ، کہیے: کیا اور کیسے آنا ہوا؟ میں نے لفافہ ان کی طرف بڑھایا اور کہا: جی میں جناب علیم ناصری صاحب کی طرف سے یہ لفافہ آپ تک پہنچانے آیا ہوں ۔ انھوں نے پہلی ہی ملاقات میں گرما گرم چائے اور بسکٹ سے تواضع فرمائی اور خوب صورت باتیں کیں کہ ان کا احترام میرے رگ و ریشے میں سرایت کر گیا۔ انہی دنوں ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کے ڈائریکٹر جناب سراجِ منیر مرحوم سے بھی انھوں نے تعارف کرایا جو اپنے دفتر میں جا رہے تھے۔ ان کے جانے کے بعد فرمانے لگے کہ یہ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کے نئے ڈائریکٹر ہیں ۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور کے سولہ(۱۶)برس ایڈیٹر رہے۔ ان کی دلچسپی ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی دار الدعوۃ السلفیہ کے ساتھ رہی۔ حضرت مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ ان کے استادِ گرامی تھے۔ ’’الاعتصام‘‘ کے دور ایڈیٹری میں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کو اکابرِ جماعت اہلِ حدیث، مولانا سید محمد داود غزنوی، شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی، حافظ محمد گوندلوی، صوفی محمد عبداللہ رحمہم اللہ جیسے عبقری لوگوں سے ملنا جلنا میسر آیا۔ قومی سطح پر دیگر لوگوں میں مولانا کوثر نیازی، سید عطاء اللہ شاہ بخاری، میاں محمود علی قصوری رحمہم اللہ ، خورشید محمود قصوری(سابق وزیر خارجہ پاکستان)، جناب مجیب الرحمن شامی، جناب بشیر انصاری، عبدالقادر حسن، زاہد منیر عامر، عطاء الحق قاسمی، شورش کاشمیری رحمہ اللہ ، حمید اختر رحمہ اللہ ، مولانا ابوالاعلی مودودی رحمہ اللہ ، ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ ، علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ ، مولانا عبدالخالق قدوسی رحمہ اللہ ، رانا شفیق خان پسروری، حافظ عبدالسلام بھٹوی، حافظ احمد شاکر اور دیگر بہت سے اہلِ علم و قلم حضرات سے ان کی ملاقاتیں رہیں ۔ مرحوم نے اپنے طویل دورِ صحافت میں بڑے نشیب و فراز دیکھے، ملکی و قومی حالات و واقعات کو دیکھا اورپرکھا۔ ہر کسی سے میل ملاقات رہی اور سب کے لیے آپ کے دل میں محبت و اخوت کے آثار ہی رہے، جو بھی آپ سے ایک بار ملتا، آپ کا گرویدہ ہو جاتا اور بار بار ملنے کی تمنا رکھتا۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے ’’الاعتصام‘‘ میں بہت لکھا اور تادم آخر ’’الاعتصام‘‘ کو اپنی تحریریں ارسال کرتے رہے۔ ’’الاعتصام‘‘ کے بانی حضرت مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے ادارے ’’دار الدعوۃ السلفیہ‘‘ کے یہ ہمیشہ رکن رہے اور اس کی گورننگ باڈی(مجلسِ عاملہ)کے یہ ان دنوں نائب صدر تھے۔ ادارے کے تمام لوگوں کے
Flag Counter