Maktaba Wahhabi

261 - 924
اتنے بڑے مصنف و قلم کار ہونے کے باوجود ان کے اندر عاجزی اور انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، وہ کبر و عناد، غیظ و غضب اور غصے سے خالی تھے۔ اپنی بذلہ سنجی اور مزاحیہ انداز سے محفل کو کشتِ زعفران بنا دیتے تھے۔ ان کی یہ عظمت اور بڑا پن تھا کہ ہم جیسے ناقص العلم صغار پر دستِ شفقت رکھے ہوئے تھے۔ جب بھی میرا کوئی مضمون جماعتی مجلے میں شائع ہوتا تو فون کرکے حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ وہ چھوٹے بڑے عالمِ دین کے بڑے قدر دان تھے۔ ان کی کتب اس پر شاہد ہیں ۔ ایک سال قبل ملتان شہر سے راقم نے مجلہ نکالنے کا ارادہ کیا تو سب سے پہلے بھٹی صاحب سے مشورہ کیا، وہ بڑے خوش ہوئے۔ میں نے عرض کیا کہ مجلہ کا نام بھی بتا دیں ۔ فرمانے لگے: ’’منہاج‘‘ کے نام سے جاری کر لیں ۔ راقم نے الحمد للہ ’’المنہاج‘‘ کے نام سے مجلہ جاری کیا اور مجلسِ ادارت میں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا نام سرفہرست رکھا۔ اسی طرح وہ احمد پور شرقیہ سے شائع ہونے والے کتاب و سنت کے ترجمان ماہانہ میگزین مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کی مجلسِ ادارت میں شامل تھے، جس کے ایڈیٹر ہمارے مخلص دوست برادرم حمیداللہ خان عزیز ہیں ، جن کا حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے دیرینہ تعلق تھا۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ ہمارے لیے بڑے مشفق اور محسن ثابت ہوئے۔ انھوں نے راقم کی قدم بہ قدم راہنمائی فرمائی۔ ان کے کئی خطوط راقم کے پاس موجود ہیں ، جواس بات کی دلیل ہیں ۔ وہ ایک عظیم مورخ تھے کہ انھوں نے ’’علمائے اہلِ حدیث‘‘ کی تاریخ کو گوشہ تنہائی سے نکال کر شہرتِ دوام بخشی۔ انھوں نے علمائے اہلِ حدیث کے تراجم میں بخل سے کام نہیں لیا۔ کبار و صغار ہر ایک کا تذکرہ دلنشین انداز سے کیا ہے۔ ان کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ انھوں نے ناچیز کا ذکر اپنی کتاب ’’چمنستانِ حدیث‘‘ میں تحریر کیا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کو بھی تذکرہ نگاری پر اُبھارا کرتے تھے۔ ان کی ہدایت پر راقم نے کئی علمائے اہلِ حدیث ملتان کے احوال قلم بند کیے۔ اس عظیم انسان کے بارے میں یادیں اور باتیں تو بہت ہیں ، لیکن وقت کی قلت درمیان میں آڑے ہے۔ جو کچھ راقم نے لکھا ہے، وہ بلامبالغہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی بشری لغزشات معاف فرما کر انھیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان اور لواحقین کو صبرِ جمیل سے نوازے۔ آمین اب محترم سعید احمد بھٹی صاحب سے درخواست ہے کہ وہ مولانا گرامی کا علمی سرمایہ جو ابھی غیر مطبوع شکل میں ہے، اسے شائع کرانے کی کوشش کریں ۔ مولانا موصوف کے مختلف موضوعات پربکھرے مقالات کو جمع کرکے شائع کیا جائے اور اسی طرح ان کے مختلف شخصیات کے نام خطوط کو مرتب کیا جائے۔ یہ کام سعید احمد بھٹی صاحب اکیلے تو نہیں کر سکتے، جماعتی احباب ان سے تعاون کریں ، تاکہ مولانا بھٹی صاحب کی پسِ پردہ خدمات و مساعی سامنے آسکیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضاکے لیے منتخب فرما کر ہم سے اپنے دین کا کام لے لے۔ آمین
Flag Counter