Maktaba Wahhabi

183 - 924
ان کے مناظرے مرزائیوں اور عیسائیوں سے بھی ہوئے۔ شیعہ حضرات سے بھی ان کے مناظرے کی نوبت آئی۔ اپنے مسلک کا وہ پوری طاقت سے دفاع کرتے تھے۔ جو شخص ان کے مسلک پر حملہ کرتا، وہ فوراً میدان میں نکل آتے اور ان کے مقابلے میں ڈٹ جاتے۔ اس ضمن میں نہ کوئی مصلحت ان کی راہ روک سکتی تھی اور نہ کسی قسم کی سختی ان کے سدِ راہ ہو سکتی تھی۔ نہایت بے خوف اور بے لچک عالمِ دین تھے۔ اپنے مسلک کے تحفظ اور اس کی تبلیغ کو انھوں نے اپنی زندگی کا نصب العین قرار دے رکھا تھا۔ متحدہ ہندوستان کے زمانے میں متعدد غیر مسلموں نے ان کی تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا اور تقسیم کے بعد بھی بہت سے غیر مسلم ان کی کوششوں سے مشرف بہ اسلام ہوئے۔ وہ واعظ و مقرر اور مناظر ہونے کے علاوہ مصنف بھی تھے۔ انھوں نے مسلک اہلِ حدیث کے حوالے سے دس بارہ کتابیں لکھیں ۔ وہ صاف بیان خطیب اور صاف بیان مصنف تھے۔ اپنے مخالف واعظوں اور مصنفوں کا جواب وہ اسی لہجے میں دیتے تھے، جس لہجے میں حریف ان کے مسلک کو نشانہ طعن بناتا تھا۔ وہ ۳۳ فروری ۱۹۷۷ء کی شب کو انتقال کر گئے۔ بیٹیوں کے علاوہ ان کے چار بیٹے ہیں ۔ سب سے بڑے مولانا محمد شفیق خاں پسروری آج کل جامع مسجد چینیانوالی میں خطبہ دینے پر مامور ہیں اور پیغام ٹی وی میں ایک پروگرام کے انچارج ہیں ۔
Flag Counter