Maktaba Wahhabi

68 - 531
مسائل تعزیت کے بارے میں نصیحت اور یاد دہانی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی طرف سے اپنے ان تمام مسلمان بھائیوں کے نام، جن کی نظر سے میری یہ تحریر گزرے۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور میرے ان تمام بھائیوں کو نیک اعمال کے کرنے اور بدعات و منکرات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے! آمین السلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته...اما بعد: اس تحریر کا سبب ان مسائل تعزیت کے بارے میں نصیحت اور یاد دہانی ہے جو مخالف شریعت ہیں اور جن میں بعض لوگ مبتلا ہو چکے ہیں۔ لہذا یہ مناسب نہیں کہ ان کے بارے میں خاموشی اختیار کی جائے بلکہ ضروری ہے کہ ان کے بارے میں تنبیہ اور ان سے بچنے کی تلقین کی جائے۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ یہ عرض ہے کہ ہر مسلمان کو اس بات کا پختہ یقین ہو کہ اسے جو تکلیف بھی پہنچے وہ اللہ تعالیٰ کی قضاء و قدر کی وجہ سے ہے، لہذا اس پر صبر کرنا اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھنا چاہیے۔ مصیبت زدہ کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی سے مدد مانگے، اسی سے اسے برداشت کرنے کا حوصلہ مانگے اور صبر و نماز کے ساتھ مدد حاصل کرنے کے لیے اس کے حکم کی اطاعت بجا لائے تاکہ اس اجر و ثواب کا مستحق بن سکے جس کا اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں سے وعدہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿بَشِّرِ‌ ٱلصَّـٰبِرِ‌ينَ ﴿١٥٥﴾ ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَـٰبَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوٓا۟ إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّآ إِلَيْهِ رَ‌ٰ‌جِعُونَ ﴿١٥٦﴾ أُو۟لَـٰٓئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَ‌ٰتٌ مِّن رَّ‌بِّهِمْ وَرَ‌حْمَةٌ ۖ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُهْتَدُونَ ﴿١٥٧﴾ ’’اور (اے پیغمبر)! صبر کرنے والوں کو (اللہ کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو، ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کی ملکیت ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی بخشش اور رحمت اور یہی سیدھے راستے پر ہیں۔‘‘ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص مصیبت کے وقت یہ کہے: (إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللّٰهُمَّ أْجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب ما يقال عند المصيبة؟ ‘ ح: 918) ’’ ہم اللہ ہی کی ملکیت ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے اللہ! میری اس مصیبت کا اجر عطا فرما اور مجھے اس سے بہتر بدلہ عطا فرما۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت پر اسے اجروثواب بھی عطا فرماتا ہے اور اس سے چھن جانے والی نعمت سے بہتر چیز بھی عطا فرماتا ہے۔ مصیبت زدہ کو حد درجہ احتیاط کرنی چاہیے کہ زبان پر کوئی ایسا لفظ نہ آنے پائے جس سے اس کا اجر ضائع ہو جائے اور اللہ تعالیٰ ناراض ہو جائے۔ ایسے الفاظ زبان پر ہرگز ہرگز نہیں آنے چاہئیں جن سے معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر کوئی ظلم و غضب ڈھایا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی تو سراپا عدل ہے، وہ اپنے بندوں پر ہرگز ظلم نہیں فرماتا، جو لے لیتا ہے وہ بھی اسی کا ہے اور جو عطا فرما دیتا ہے وہ بھی اسی کا عطیہ ہے۔ ہر چیز کا اس کے ہاں ایک وقت مقرر ہے اور اس
Flag Counter