Maktaba Wahhabi

200 - 531
جواب: ہاں یہ حالت سفر میں ہیں، ان کے لیے اجازت ہے کہ نماز قصر اور جمع کی صورت میں ادا کریں اور روزہ نہ رکھیں۔ اگر کوئی یہ کہے کہ ان کا تو ہمیشہ یہی کام ہے، لہذا وہ روزے کب رکھیں؟ تو ہم اسے کہیں گے کہ یہ لوگ سردیوں کے دنوں میں روزے رکھ لیں جب کہ دن چھوٹے اور ٹھنڈے ہوتے ہیں، جو ڈرائیو شہروں کے اندر گاڑیاں چلاتے ہیں وہ مسافروں کے حکم میں نہیں ہیں، لہذا ان کے لیے روزے رکھنا واجب ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ حیض و نفاس والی عورتیں اور روزہ حائضہ کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں سوال: کیا عورت جب رمضان میں حائضہ ہو جائے تو وہ روزے چھوڑ دے اور پھر اپنے ایام کے دنوں کے مطابق بعد روزے رکھ لے؟ جواب: ہاں حائضہ عورت کا روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے اور نہ اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے ایام میں روزے رکھے بلکہ جوں ہی ایام شروع ہوں، اسے روزے چھوڑ دینے چاہئیں اور پھر رمضان کے بعد اتنے دنوں کے روزے رکھنے چاہئیں جتنے دن وہ حیض کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکی۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ رمضان میں مانع حیض گولیوں کا استعمال سوال: بعض عورتیں رمضان میں مانع حیض گولیاں استعمال کرتی ہیں تاکہ انہیں رمضان کے بعد روزوں کی قضا نہ دینا پڑے۔ سوال یہ ہے کیا ان گولیوں کا استعمال جائز ہے؟ اور کیا اس سلسلہ میں کچھ قیود بھی ہیں، جن کی عورتوں کے لیے پابندی لازم ہے؟ جواب: اس مسئلہ میں میری رائے یہ ہے کہ عورت کو مانع حیض گولیاں استعمال نہیں کرنا چاہئیں بلکہ اسے ایسی حالت میں رہنا چاہیئے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اور دیگر تمام بنات آدم کے لیے مقرر فرما رکھی ہے۔ ماہواری کے اس نظام میں بھی اللہ تعالیٰ نے حکمت رکھی ہے۔ یہ حکمت عورت کی طبیعت کے مناسب ہے۔ لہذا عورت اگر اپنی ماہواری کی عادت روکے گی تو یقینا اس کا ایک رد عمل بھی ہو گا جو عورت کی جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ) (سنن ابن ماجه‘ الاحكام‘ باب من بني في حقه ما يضر بجاره‘ ح: 2340) ’’نہ نقصان اٹھاؤ اور نہ نقصان پہنچاؤ۔‘‘ جیسا کہ اطبا ءنے ذکر کیا ہے، ان گولیوں کا استعمال رحم کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، لہذا میری رائے یہ ہے کہ
Flag Counter