Maktaba Wahhabi

546 - 531
مسلم کو کوئی عمل نفع نہیں دیتا حتیٰ کہ اس کا اپنا کوئی عمل بھی نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَـٰتُهُمْ إِلَّآ أَنَّهُمْ كَفَرُ‌وا۟ بِٱللّٰهِ وَبِرَ‌سُولِهِۦ وَلَا يَأْتُونَ ٱلصَّلَو‌ٰةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَـٰرِ‌هُونَ ﴿٥٤﴾(التوبة 9/54) ’’اور ان کے خرچ (اموال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوتی سوا اس کے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز کو آتے ہیں تو سست و کاہل ہو کر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَقَدِمْنَآ إِلَىٰ مَا عَمِلُوا۟ مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَـٰهُ هَبَآءً مَّنثُورً‌ا ﴿٢٣﴾ (الفرقان 25/23) ’’اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اڑتی خاک کر دیں گے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ کرایہ دار کو نکالنے کے لیے تکلیف پہنچانا سوال: بلڈنگوں کے بعض مالکان کرایہ دار کو اپنی بلڈنگ سے نکالنے کے لیے بعض جواز ڈھونڈتے ہیں اور اس کے لیے کبھی تو صفائی کرنے والے کو صفائی کرنے سے روک دیتے ہیں، کبھی پانی بند کر دیتے ہیں اور کبھی اس طرح کی کوئی اور تکلیف پہنچاتے ہیں، تو کیا شرعا اس طرح تکلیف پہنچانا جائز ہے؟ جواب: مالک پر یہ واجب ہے کہ کرایہ دار کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہو تو اسے پورا کرے۔ عمارت اس کے سپرد کرے اور ان تمام شرائط کو پورا کرے جس پر وہ متفق ہوئے ہوں یا جو عرف کے مطابق طے شدہ ہوں اور اس مدت تک ان شرائط کو پورا کرنا چاہیے جو آپس میں طے ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَوْفُوا۟ بِٱلْعُقُودِ ﴾ (المائده 5/1) ’’اے ایمان والو اپنے اقراروں کو پورا کرو۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ إِلَّا شَرْطًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلَالًا) (جامع الترمذي‘ الاحكام‘ باب ما ذكر عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في الصلح بين الناس‘ ح: 1352 وسنن ابي داود‘ ح: 3594) ’’مومنوں کو اپنی شرطوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے الا یہ کہ کوئی ایسی شرط ہو جو حرام کو حلال یا حلال کو حرام قرار دے۔‘‘ جب معاہدے کی مدت پوری ہو جائے اور فریقین تجدید معاہدہ کے لیے راضی ہوں تو دونوں کو حسب سابق ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ ایفاء کرنا چاہیے۔ اگر مالک تجدید مدت نہ کرنا چاہے تو کرایہ دار کو چاہیے کہ عمارت خالی کر کے مالک کو واپس کر دے اور اس میں مزید قیام کر کے اسے تکلیف نہ دے کیونکہ کسی بھی مسلمان کا مال اس کی دلی خوشی کے بغیر حلال نہیں ہے۔
Flag Counter