Maktaba Wahhabi

334 - 531
ٱلْأَنْعَـٰمِ ۖ فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْبَآئِسَ ٱلْفَقِيرَ‌ ﴿٢٨﴾(الحج 22/28) ’’تاکہ وہ (لوگ) اپنے فائدے کے کاموں کے لیے حاضر ہوں اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چوپائے مویشیوں کے ذبح کے وقت جو اللہ نے ان کو دئیے ہیں، ان پر اللہ کا نام لیں، اس میں سے تم خود بھی کھاؤ اور فقیروں کو بھی کھلاؤ۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ طواف افاضہ سے قبل وفات سوال: ایک شخص نے طواف افاضہ کے علاوہ دیگر تمام اعمال حج پورے کر لیے اور پھر وہ فوت ہو گیا تو کیا اس کی طرف سے یہ طواف کیا جائے گا یا نہیں؟ جواب: جو شخص طواف افاضہ کے سوا دیگر تمام اعمال حج کو پورا کر لے اور پھر فوت ہو جائے تو اس کی طرف سے طواف نہیں کیا جائے گا کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا تھا کہ اپنی سواری سے گر گیا جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ ، (وَلَا تُحَنِّطُوهُ )، وَلا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلا وَجْهَهُ ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب المحرم يموت بعرفة...الخ‘ ح: 1849 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما يفعل بالمحرم اذا مات‘ ح: 1206 واللفظ لمسلم) ’’اسے اپنی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو، احرام کے دونوں کپڑوں ہی میں کفن دے دو، خوشبو استعمال نہ کرو، اس کے سر کو نہ ڈھانپو، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ یہ شخص تلبیہ کہہ رہا ہو گا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم نہیں دیا کہ اس کی طرف سے طواف کیا جائے بلکہ آپ نے یہ خبر دی کہ اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ یہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا کیونکہ وہ حالت احرام میں باقی رہا کہ نہ اس نے خود طواف کیا اور نہ اس کی طرف سے طواف کیا گیا۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ طواف کو سعی سے مؤخر کرنا سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے طواف افاضہ تو کر لیا لیکن سعی نہ کی، حتیٰ کہ ایام تشریق کے آخری دن کا سورج بھی غروب ہو گیا اور اگر یہ دن غروب آفتاب کے بعد اور ایام تشریق کے بعد سعی کرے تو اس سعی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: ایام تشریق کے آخری دن یا اس کے بعد سعی کرنا صحیح ہے اور اس تاخیر میں کوئی حرج نہیں کیونکہ سعی کی صحت
Flag Counter