Maktaba Wahhabi

216 - 531
۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ مقتدیوں کو تمام قرآن مجید تراویح میں ترتیب کے ساتھ سننا چاہیے سوال: اگر میں تراویح میں امامت کے فرائض انجام دوں تو کیا یہ لازم ہے کہ میں تمام سورتوں کو ترتیب کے ساتھ پڑھوں یا جہاں دن کو میں نے اپنی تلاوت کو چھوڑا ہو وہاں سے بھی قراءت شروع کر سکتا ہوں؟ جواب: ائمہ کرام کو چاہیے کہ اگر انہیں استطاعت ہو تو قیام رمضان میں مقتدیوں کو سارا قرآن سنائیں کہ پہلی رات جن آیات اور سورتوں کو تلاوت کیا ہو تو اگلی رات اس سے آگے کا حصہ تلاوت کریں تاکہ نمازی اپنے رب کی کتاب پاک کو مکمل اور ترتیب کے ساتھ سن سکیں۔ لہذا اگر استطاعت ہو تو یہ بہت افضل ہے کہ نماز تراویح میں ایک بار مکمل قرآن مجید ختم کیا جائے بشرطیکہ نمازیوں کے لیے بھی یہ گراں نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ تلاوت ترتیل، خشوع اور اطمینان کے ساتھ کی جائے کیونکہ نماز سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جائے اور اس کے سامنے اس کے عذاب سے ڈرا جائے۔ نماز سے یہ ہرگز مقصود نہیں کہ خشوع اور حضور قلب کے بغیر محض رسمی طور پر رکعات کی گنتی پوری کر دی جائے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اصلاح احوال اور دنیا و آخرت کی نجات کی توفیق عطا فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ دعائے قنوت سوال: رمضان کی راتوں میں وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اسے ترک کرنا بھی جائز ہے؟ جواب: وتر میں دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے۔ کبھی کبھی اسے ترک بھی کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ وتر میں قنوت سنت ہے سوال: بعض ائمہ ہر رات وتر میں قنوت کرتے ہیں۔ کیا یہ سلف سے منقول ہے؟ جواب: اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ سنت ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو وتر کی دعائے قنوت سکھائی [1]تو یہ حکم نہیں دیا تھا کہ اسے کبھی کبھی چھوڑ دیا جائے اور نہ یہ حکم دیا تھا کہ اسے ہمیشہ پڑھا جائے، لہذا اس سے معلوم ہوا کہ دونوں طرح جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے [2]کہ وہ جب مسجد نبوی میں حضرات صحابہ کرام کو نماز پڑھاتے تو بعض راتوں میں قنوت ترک کر دیتے تھے اور شاید یہ اس لیے تاکہ آپ لوگوں کو یہ معلوم کرا دیں کہ قنوت واجب نہیں ہے۔ واللّٰه ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter