Maktaba Wahhabi

358 - 531
جواب: نماز ہر جگہ صحیح ہے سوائے اس کے جسے شارع ( علیہ السلام) نے مستثنیٰ قرار دیا ہو، چنانچہ آپ کا ارشاد ہے: (جُعِلَتْ لِي الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا) (صحيح البخاري‘ الصلاة‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم‘ جعلت لي الارض مسجدا...الخ‘ ح: 438 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب المساجد و مواضع الصلاة‘ ح: 521) ’’ میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک بنا دیا گیا ہے۔‘‘ لیکن حاجی کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے مزدلفہ میں ادا کرے بشرطیکہ نصف رات سے پہلے اس کے لیے یہ ممکن ہو اور اگر رش وغیرہ کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو تو جہاں بھی ممکن ہو پڑھ لے اور نصف رات کے بعد تک اسے مؤخر کرنا جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ ٱلصَّلَو‌ٰةَ كَانَتْ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ كِتَـٰبًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾ (النساء 4/103) ’’بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘ یعنی نماز کو اپنے اوقات میں ادا کرنا فرض ہے اور عشاء کی نماز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (وَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب اوقات الخمس‘ ح: 612) ’’عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔‘‘[1] ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جو نماز فجر مزدلفہ میں ادا کر لے۔۔۔ سوال: ایک گروہ غروب آفتاب کے بعد عرفہ سے نکلا لیکن راستہ بھولنے کی وجہ سے مکہ کی طرف روانہ ہو گیا، پھر سپاہیوں نے اسے عرفہ کی طرف روانہ کر دیا، عرفہ پہنچ کر یہ ٹھہر گیا اور اس نے مغرب و عشاء کی نمازیں عرفہ میں رات کے ایک بجے ادا کیں اور پھر یہ اذان فجر کے وقت مزدلفہ میں داخل ہو گیا اور نماز فجر اس نے مزدلفہ میں ادا کی تو کیا اس پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم ہے یا نہیں؟ جواب: اس گروہ میں شامل لوگوں پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں کیونکہ انہوں نے نماز فجر مزدلفہ میں ادا کی۔ اذان فجر کے وقت یہ مزدلفہ پہنچ گئے اور نماز فجر انہوں نے اندھیرے میں ادا کی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (مَنْ شَهِدَ صَلاَتَنَا هَذِهِ، وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نَدْفَعَ وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلاً، أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ أَتَمَّ حَجَّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ) (جامع الترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء فيمن ادرك الامام بجمع...الخ‘ ح: 891) ’’جو شخص ہماری اس نماز میں حاضر ہو جائے اور ہمارے ساتھ وقوف کرے حتیٰ کہ ہم یہاں سے روانہ ہو جائیں اور اس سے پہلے دن یا رات کو وہ عرفہ میں بھی وقوف کر چکا ہو تو اس نے حج کو مکمل کر لیا۔‘‘ لیکن ان لوگوں نے یہ غلطی کی ہے کہ نماز کو نصف رات کے بعد تک مؤخر کر دیا جب کہ نماز عشاء کا وقت آدھی
Flag Counter