Maktaba Wahhabi

263 - 531
حج ادا کریں۔ بعض اقات یوں بھی ہوتا ہے کہ کئی سال گزر جاتے ہیں اور بعض لوگ وسائل کے باوجود حج کے لیے مکہ مکرمہ نہیں جاتے کیونکہ وہ یہ سوچتے رہتے ہیں کہ کسی کو وکیل بنا کر بھیج دیں گے اور اس طرح کئی سال گزر جاتے ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حج فوت ہو جاتا ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ والدین کی طرف سے حج کرو تمہیں ثواب ملے گا سوال: ہمارے والدین فوت ہو چکے ہیں اور انہوں نے فریضۂ حج ادا نہیں کیا تھا اور نہ اس کی وصیت ہی کی تھی، تو کیا ہم ان کی طرف سے حج کر سکتے ہیں؟ جواب: اگر وہ اپنی زندگی میں خوش حال تھے اور حج کی مالی استطاعت رکھتے تھے تو آپ پر واجب ہے کہ ان کے مال سے ان کی طرف سے حج کریں اور اگر آپ اپنے مال سے ان کی طرف سے حج کریں تو آپ کو اس کا اجروثواب ملے گا۔ اور اگر وہ تنگ دست تھے تو پھر آپ کے لیے ان کی طرف سے حج کرنا لازم نہیں ہے یا ان میں سے اگر کوئی ایک تنگ دست تھا تو تنگ دست کی طرف سے حج کرنا لازم نہیں ہے، ہاں البتہ اگر آپ ان کی طرف سے حج کر لیں تو یہ نیکی ہو گی اور آپ کو اس کا اجر عظیم ملے گا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ والدہ کی طرف سے حج میں ان کی طرف سے تلبیہ بھول گیا سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اپنی والدہ کی طرف سے حج کیا اور میقات پر حج کے لیے لبیک تو کیا لیکن اپنی والدہ کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول گیا؟ جواب: اگر اس کا مقصود اپنی والدہ کی طرف سے حج کرنا تھا اور وہ ان کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول گیا تو یہ حج ان کی والدہ ہی کے لیے ہو گا کیونکہ اس میں زیادہ قوی دخل نیت کا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ) (صحيح البخاري‘ بدء الوحي‘ باب كيف كان بدء الوحي...الخ‘ ح: 1 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب قوله صلي اللّٰه عليه وسلم انما الاعمال بالنية...الخ‘ ح: 1907) ’’اعمال کا انحصار صرف نیتوں پر ہے۔‘‘ لہذا جب قصد و ارادہ ماں یا باپ کی طرف سے حج کا ہو اور پھر احرام کے وقت آدمی ان کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول جائے تو یہ حج ماں باپ یا ان کے علاوہ اسی کے لیے ہو گا جس کے لیے نیت کی تھی۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حج میں نیابت سوال: ایک آدمی اپنے ماں باپ کی طرف سے حج بدل کرانا چاہتا تھا تو اس نے اپنے باپ کی طرف سے حج کا خرچ ایک عورت کے سپرد کر دیا تاکہ وہ یہ خرچہ اپنے شوہر کو حج کے لیے دے دے اور اس نے اپنی ماں کی طرف سے حج کا خرچ اس
Flag Counter