Maktaba Wahhabi

113 - 531
جواب: ہاں سال گزرنے پر اس مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہو گی، کیونکہ جس مال پر زکوٰۃ واجب ہو اس کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ اسے تجارت میں لگایا گیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ پھلوں اور دانوں میں بھی زکوٰۃ واجب ہے خواہ وہ تجارت کے لیے نہ ہوں بلکہ محض اپنی ضرورت ہی کے لیے ہوں اگر کسی انسان کے گھر میں کھجوروں کے چند درخت ہوں، ان کا پھل نصاب کے مطابق ہو اور ان درختوں کے پھل کو اس نے صرف اپنے ہی خرچ کے لیے رکھا ہو تو اس میں بھی زکوٰۃ واجب ہو گی۔ کھیتوں کی اس پیداوار کے سلسلہ میں بھی یہی حکم ہے جس میں زکوٰۃ واجب ہو، جنگل میں چرنے والے ان جانوروں کے بارے میں بھی یہی حکم ہے جن میں زکوٰۃ واجب ہو خواہ انہیں انسان نے تجارت کے لیے نہ بھی رکھا ہو۔ اسی طرح ان درہموں کا بھی یہی حکم ہے جن میں زکوٰۃ واجب ہو، خواہ انسان نے انہیں تجارت کے لیے نہ بھی جمع کیا ہو۔ پس تنخواہ سے پس انداز کئے ہوئے سرمایہ پر بھی زکوٰۃ واجب ہے بشرطیکہ نصاب کے مطابق ہو اور اس پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے۔ لیکن یہاں ایک مسئلہ قابل غور ہے جس میں لوگوں کو بہت مشکل پیش آتی ہے اور وہ یہ کہ ہر ماہ تنخواہ یا گھر کے کرایہ یا دکان کے کرایہ سے یا اس طرح کی دیگر صورتوں میں آدمی اپنے اکاؤنٹ میں یا کسی دوسری جگہ جمع کرتا ہے اور پھر اس سے حسب ضرورت خرچ بھی کرتا ہے اور پھر اس میں جمع بھی کرتا ہے تو اب یہ اندازہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کتنی رقم پر سال گزرا ہے اور کتنی رقم ہے جس پر ابھی سال نہیں گزرا تو اس سلسلہ میں سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ جب اس کے پاس پہلی مرتبہ بقدر نصاب رقم جمع ہو جائے تو اس وقت سے وہ سال کا حساب لگائے اور سال پورا ہونے پر تمام جمع شدہ رقم کی زکوٰۃ ادا کر دے تو جس رقم پر سال مکمل ہو گیا ہے اس کی زکوٰۃ ادا ہو گئی اور جس رقم پر ابھی سال پورا نہیں ہوا اس کی زکوٰۃ بھی ادا ہو گئی، کیونکہ سال پورا ہونے سے پہلے زکوٰۃ ادا کرنا بھی جائز ہے۔ ہر ماہ کی نسبت سے الگ الگ سال کا حساب لگانے کی بجائے یہ صورت آسان ہے جب کہ ہر ماہ کے حساب سے سال کا حساب لگانے میں دشواری ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مال زکوٰۃ کا نصاب زکوٰۃ کا نصاب سوال: چاندی کا نصاب زکوٰۃ سو درہم ہے جو کہ ستاون ریال کے مساوی ہے اور سونے کا نصاب بیس دینار ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تو بیس دینار، دو دو درہم کے مساوی تھے لیکن آج کل بیس دینار ستاون ریال کے مساوی نہیں ہیں بلکہ زیادہ ہیں، تو پھر عمل کیسے ہو گا؟ جواب: چاندی کا نصاب دو سو درہم ہے جو کہ سعودی عرب کے چاندی کے چھپن ریال یا ان کی مساوی کرنسی نوٹ کی قیمت کے برابر ہے اور سونے کا نصاب بیس مثقال ہے اور اس کا وزن (3/7-11) سعودی گنی کے برابر ہے یا اس کی کرنسی نوٹوں میں جو قیمت بنے، اس کا حکم بھی سونے ہی کا ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter