Maktaba Wahhabi

544 - 531
صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کیا میں یہ رقم فقراء میں تقسیم کر دوں یا بیت المال میں جمع کرا دوں؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے صاحب قرض کو تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا تو آپ اسے اس کی طرف سے صدقہ کر دیں تاکہ اسے اس کا ثواب مل جائے اور اگر بعد میں وہ آ جائے تو اسے آپ بتا دیں۔ اگر وہ اس پر راضی ہو جائے تو بہتر ورنہ اسے اس کی رقم ادا کر دیں اور آپ کو اس صدقہ کی ہوئی رقم کا ان شاءاللہ اجروثواب مل جائے گا۔ وباللّٰه التوفيق‘ وصلي اللّٰه وسلم علي عبده ورسوله محمد وآله وصحبه ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ صاحب مال نہیں ملا سوال: میں نے 1398ھ میں حج کیا تو میرے پاس پیسے ختم ہو گئے جس کی وجہ سے میں نے ایک آدمی سے کچھ قرض لیا کہ اپنے گھر واپس جا کر یہ قرض ادا کر دوں گا۔ جب میں حج سے واپس آیا تو میں نے اس آدمی کے بارے میں پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ وہ سفر پر گئے ہیں لیکن اس وقت سے لے کر اب تک وہ واپس نہیں آئے۔ مجھے ان کے پتہ کا بھی علم نہیں اور نہ ان کا کوئی رشتے دار ہی مل سکا ہے تو اس صورت حال میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا یہ رقم میں سعودیہ کی کسی خیراتی تنظیم کو دے دوں یا اس کی واپسی تک اسے اپنے پاس محفوظ رکھوں یا اسے فقیروں میں تقسیم کر دوں؟ آپ کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے؟ جواب: مقدور بھر کوشش کر کے اس آدمی کو مزید تلاش کریں اور اس کے لیے مختلف اسباب و وسائل سے کام لیں، اس کے خاندان، شہر اور شہریت کے بارے میں پوچھئے اور جب امید ختم ہو جائے اور اس کے ملنے سے آپ بالکل مایوس ہو جائیں تو اس کی طرف سے فقراء و مساکین پر صدقہ کر دیں اور جب اس سے ملاقات ہو خواہ بیس سال کے بعد ہو تو اسے حقیقت حال بتا دیں اور اگر وہ اس پر راضی ہو جائے تو بہت بہتر، اسے اس کا اجروثواب ملے گا ورنہ اسے اس کی رقم ادا کر دیں تاکہ آپ اپنے فرض سے عہدہ بر آ ہو جائیں اور صدقہ کی ہوئی رقم کا آپ کو اجروثواب مل جائے گا۔ واللہ اعلم۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ وہ فوت ہو گیا اور اس کے میرے پاس تین ہزار ریال ہیں سوال: میرے پاس ایک یمنی آدمی تھا جو میرے گھر میں رنگ سازی کا کام کر رہا تھا، اللہ تعالیٰ کی مشیت سے وہ ایک گاڑی کے حادثہ میں فوت ہو گیا اور اس کے پاس تین ہزار ریال تھے لیکن میرے پاس اس کے وارثوں میں سے کوئی نہیں آیا جسے میں یہ رقم دے دیتا۔ میں نے اپنے شہر کے قاضی سے کہا کہ اس رقم کو وصول کر لے لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے وارثوں کے آنے تک ہی میں اسے اپنے پاس ہی رکھوں۔ اب اس شخص کی وفات کو ایک سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے، میں نے اس کے بارے میں ان بعض یمنیوں سے بھی پوچھا ہے جن کے ساتھ وہ رہ رہا تھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے حقوق وصول کرنے کے لیے اس کا ایک بھائی عنقریب آئے گا لیکن کافی مدت گزر گئی ہے اور اس کے حقوق وصول کرنے کے لیے کوئی نہیں آیا، لہذا امید ہے کہ آپ میری رہنمائی فرمائیں گے کہ میں کیا طریقہ اختیار کروں جسے بریٔ الذمہ ہو جاؤں اور اس رقم سے نجات حاصل کر لوں جس نے میرے کندھوں پر بوجھ ڈال رکھا ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے۔
Flag Counter