Maktaba Wahhabi

55 - 531
’’اور (اے پیغمبر!) ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ کبھی اس پر (نماز جنازہ) نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا، بلاشبہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور مرے بھی ایسی حالت میں کہ وہ نا فرمان تھے۔‘‘ اور اگر کوئی کافر انہیں دفن کرنے کے لیے موجود نہ ہو تو پھر مسلمانوں کو چاہیے کہ انہیں دفن کر دیں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ٔبدر میں قتل ہونے والے کافروں کو دفن کروا دیا تھا۔[1] ۔۔۔ فتویٰ کمیٹی۔۔۔ بدعتیوں کے جنازہ میں حاضر ہونا سوال: کیا اہل سنت کے لیے بدعتیوں کے جنازوں میں حاضری اور ان کے مردوں کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے؟ جواب: وہ بدعتی جن کی بدعت اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک تک پہنچ جاتی ہے مثلا جو مردوں یا غائب جنوں اور فرشتوں وغیرہ اور دیگر مخلوقات سے مدد مانگتے اور فریاد کرتے ہیں تو وہ کافر ہیں، ان کے مردوں کی نماز جنازہ پڑھنا اور ان کے جنازوں میں حاضر ہونا جائز نہیں ہے اور وہ بدعتی جن کی بدعت شرک تک نہیں پہنچتی جو میلاد اور اسراء و معراج کی محفلیں منعقد کرتے ہیں تو یہ لوگ گناہ گار ہیں، ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور ان کے جنازوں میں بھی حاضری دی جائے گی اور ان کے لیے بھی مغفرت کی اسی طرح امید ہے جس طرح موحد گناہ گاروں کے لیے امید ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ ٱللّٰهَ لَا يَغْفِرُ‌ أَن يُشْرَ‌كَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ‌ مَا دُونَ ذَ‌ٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ) (النساء 4/48) ’’یقینا اللہ تعالیٰ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا اور گناہ جس کو چاہے معاف کر دے۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ میت کو دفن کرنے کے احکام میت کو اسی شہر میں دفن کیا جائے، جہاں وفات ہوئی ہے سوال: ایک باپ نے اپنے بیٹوں کو یہ وصیت کی ہے کہ اس کی وفات کے بعد اس کی میت کو مدینہ منورہ لے جا کر بقیع الغرقد میں دفن کر دیا جائے، تو سوال یہ ہے کہ ایک شہر سے لے جا کر دوسرے شہر میں میت کو دفن کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد میں عملی سنت یہ رہی ہے کہ مردوں کو اسی شہر میں دفن کیا جاتا رہا ہے جہاں ان کی وفات ہوئی اور شہداء کو بھی وہیں دفن کیا جاتا رہا ہے جہاں انہوں نے شہادت پائی۔ کسی بھی صحیح حدیث یا اثر سے یہ ثابت نہیں ہے کہ کسی بھی صحابی کو اس شہر کے قبرستان کے علاوہ جہاں اس کی وفات ہوئی، کسی اور شہر، یا اس کے مضافات یا اس کے قریب کسی اور جگہ دفن کیا گیا ہو۔ اسی وجہ سے جمہور فقہاء یہ فرماتے ہیں کہ یہ جائز نہیں ہے کہ کسی صحیح غرض کے بغیر میت کو دفن کرنے کے لیے اس شہر کے علاوہ جہاں اس کی وفات ہوئی ہو کسی اور شہر میں دفن کیا جائے۔ غرض صحیح یہ ہے کہ مثلا اگر اس شہر میں اسے دفن کیا جائے تو کسی دشمنی اور جھگڑے وغیرہ کی وجہ
Flag Counter