Maktaba Wahhabi

520 - 531
بینک میں بطور چوکیدار ملازم سوال: ایک آدمی ایک بینک میں دس سال سے ملازمت کر رہا ہے اور اب اسے معلوم ہوا ہے کہ بینکوں میں کام کرنا جائز نہیں ہے، وہ رات کے چوکیدار کےطور پر کام کرتا ہے اور بینک کے معاملات سے اس کا کوئی تعلق نہیں تو کیا وہ اس ملازمت کو جاری رکھے یا چھوڑ دے؟ جواب: سودی بینکوں میں کسی مسلمان کے بطور چوکیدار کام کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ یہ گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: (وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ) (المائده 5/2) ’’اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں تم ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔‘‘ بینکوں کے اکثر معاملات چونکہ سود پر مبنی ہیں، لہذا آپ کو چاہیے کہ اس کے بجائے کسی حلال طریقہ سے رزق تلاش کریں۔ وباللّٰه التوفيق‘ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ ناواقفیت کی وجہ سے بینکوں میں کام اور تنخواہ کا حکم سوال: میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ میں سعودی ہالینڈی بینک میں جس کی پورے سعودیہ میں شاخیں ہیں، کام کرتا رہا ہوں۔ میں نے سیکنڈری تعلیم سے فراغت کے بعد چھ یا سات ماہ تک اس بینک میں کام کیا ہے اور جب مجھے میرے ایک ساتھی نے یہ بتایا کہ بینک کی ملازمت حرام ہے کیونکہ وہ اپنے بعض معاملات میں سودی لین دین کرتا ہے تو میں بینک کی ملازمت ترک کر کے سعودی ائیر لائن سے وابستہ ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ کیا سات ماہ کی وہ تنخواہ جو میں نے بینک سے اپنے کام کے عوض وصول کی ہے، وہ حرام ہے اور کیا مجھ پر لازم ہے کہ اس تنخواہ کو میں صدقہ کر دوں یا میرے لیے بس یہی کافی ہے کہ میں نے بینک کی ملازمت ترک کر دی ہے؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کیا ہے کہ جب آپ کو بتایا گیا کہ بینک کی ملازمت جائز نہیں ہے تو آپ نے اسے ترک کر دیا تو مذکورہ مدت میں کام کر کے آپ نے بینک سے جو تنخواہ لی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور اس تنخواہ کو صدقہ کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اس سے توبہ کرنا ہی کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو معاف فرمائے۔ وباللّٰه التوفيق وصلي اللّٰه وسلم علي عبده ورسوله محمد وآله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ سودی بینکوں میں ملازمت کا حکم سوال: میں مصر میں حکومت کے تابع ایک بینک میں کام کرتا تھا، اس بینک کا کام یہ ہے کہ یہ زمینداروں اور دیگر لوگوں کو آسان شرطوں پر ایک مدت کے لیے قرض دیتا ہے جو کہ چند مہینوں سے لے کر کچھ سالوں تک کی بھی ہو سکتی ہے۔ بینک ان قرضوں پر سود بھی لیتا ہے اور مقررہ مدت سے تاخیر کی صورت میں تین سے سات فی صد یا اس سے بھی زیادہ جرمانہ
Flag Counter