Maktaba Wahhabi

340 - 531
لیے رخصت ہے۔‘‘ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تمام اعمال حج سے فارغ ہو کر سفر کا ارادہ فرما رہے تھے تو آپ نے بھی سب سے آخری عمل جو سر انجام دیا وہ طواف وداع ہی تھا اور آپ نےفرمایا: (خُذُوا عَنِّي مَنَاسِكَكُمْ) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297 والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له) ’’مجھ سے مناسک حج سیکھ لو۔‘‘ یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ حائضہ و نفساء کے علاوہ دیگر تمام خواتین و حضرات کے لیے طواف وداع واجب ہے، لہذا جو حاجی اسے ترک کر دے تو اس پر دم لازم ہے کیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی اور ایک واجب کو ترک کر دیا، چنانچہ اس مسئلہ میں علماء کا صحیح قول یہی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جو شخص حج کے کسی واجب کر ترک کر دے یا بھول جائے تو وہ خون بہائے،[1] اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورہ حدیث اور اس مضمون کی دیگر احادیث کی وجہ سے حیض اور نفاس والی عورت پر طواف وداع نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ طواف وداع واجب ہے سوال: میں جدہ کا باشندہ ہوں اور میں نے سات بار حج کیا ہے، لیکن طواف وداع نہیں کیا، کیونکہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جدہ کے باشندوں کے لیے طواف وداع نہیں ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ طواف وداع نہ کرنے کی وجہ سے کیا میرا حج صحیح ہے یا نہیں، رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا؟ جواب: جدہ، طائف اور ان جیسے دیگر علاقوں کے باشندوں کے لیے بھی یہ واجب ہے کہ حج سے فراغت کے بعد طواف وداع کئے بغیر مکہ مکرمہ سے رخصت نہ ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان عام ہے جس میں آپ نے تمام حاجیوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: (لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ حَتَّى يَكُونَ آخِرَ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222) ’’کوئی اس تک کوچ نہ کرے جب تک وہ آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔‘‘ اور صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: (أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرَ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328) ’’لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں۔ ہاں البتہ حائضہ عورت
Flag Counter