Maktaba Wahhabi

457 - 531
سونے کی خریدوفروخت کا احکام سونے کی تجارت سوال: میں سونے کی بنی ہوئی سعودی اشرفیوں اور سونے کی اینٹوں کا کاروبار کرتا ہوں، جب بازار میں سونے کا نرخ کم ہو جائے تو خریدتا اور جب زیادہ ہو جائے تو بیچتا ہوں۔ مثلا سونے کی ایک گنی (اشرفی) تین سو ریال میں خرید کر چار سو اسی ریال میں بیچ دیتا ہوں، کیا اس کاروبار میں شرعا کوئی ممانعت تو نہیں ہے؟ میں جب اشرفیوں کو خریدتا ہوں تو ان کی قیمت بینک کو ادا کر کے اشرفیوں کو لے لیتا ہوں اور جب بیچتا ہوں تو اشرفیوں کو دے کر ان کی قیمت وصول کر لیتا ہوں؟ جواب: مذکورہ معاملہ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا اگر دست بست ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، سَوَاءً بِسَوَاءٍ، يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587) ’’سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ، گندم گندم کے ساتھ، جو جو کے ساتھ، کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ ایک جیسا، برابر برابر اور دست بدست ہو اور جب یہ اصناف مختلف ہو جائیں تو جس طرح چاہو بیع کرو بشرطیکہ سودا دست بدست ہو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مشورہ کے لیے سامان لے جانا سوال: ایک آدمی نے مجھ سے زیور لیا اور کہا کہ یہ میں اپنے گھر والوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ کیا یہ انہیں پسند ہے؟ اور اگر پسند ہوا تو میں اس کی قیمت لا کر تمہیں دے دوں گا، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: اگر گھر والوں کو دکھانے کے لیے زیور لینے سے پہلے بیع و شراء کا معاملہ مکمل نہیں ہوا بلکہ اس نے زیور کو صرف اس لیے لیا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو دکھا دے کہ اگر انہیں پسند آیا تو خرید لیں گے ورنہ واپس لوٹا دیا جائے گا تو اس صورت میں زیور مشتری کے پاس امانت ہو گا، حتیٰ کہ اہل خانہ کی پسند کے بعد عقد بیع مکمل ہو جائے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter