Maktaba Wahhabi

194 - 531
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (فَإذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شيءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإذَا أمَرْتُكُمْ بِأمْرٍ فَأْتوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ ) (صحيح البخاري‘ الاعتصام بالكتاب والسنة‘ باب اقتداء بسنن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘ ح: 6288 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فرض الحج مرة...الخ‘ ح: 1337) ’’جب میں تمہیں کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے اجتناب کرو اور جب کسی چیز کا حکم دوں تو اسے مقدور بھر بجا لاؤ۔‘‘ بے حد بڑھاپے کے باعث اگر ان کی عقل زائل ہو گئی تھی تو ان سے روزہ، نماز اور دیگر تمام شرعی فرائض ساقط ہیں۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ معدوم العقل پر روزہ واجب نہیں سوال: میری بیٹی کی عمر تیس سال ہے، اس کے بچے بھی ہیں لیکن چودہ سال سے اس کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔ پہلے تو اس طرح ہوتا کہ اس بیماری کی وجہ سے کچھ عرصہ ذہنی توازن درست نہ رہتا اور پھر درست ہو جاتا لیکن اب خلاف عادت تین ماہ سے مسلسل بیمار ہے اور کسی دوسرے انسان کی راہنمائی کے بغیر نہ صحیح طور پر وضو کر سکتی اور نہ نماز پڑھ سکتی ہے۔ اس رمضان المبارک میں اس نے صرف ایک روزہ رکھا اور وہ بھی صحیح طریقے سے نہیں رکھا اور باقی روزے بھی نہیں رکھے۔ براہ کرم اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں کہ سر پرست ہونے کی وجہ سے مجھ پر کیا واجب ہے اور میری بیٹی کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب: اگر صورت حال اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کی ہے تو اس پر نماز واجب ہے نہ روزہ جب تک یہ اسی طرح مریض رہے ادا لازم ہے نہ قضا اور اس سلسلہ میں آپ پر یہ لازم ہے کہ اس کی حفاظت اور نگہداشت کریں کیونکہ آپ اس کے ولی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار ہے: (كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ . . . الحديث) (صحيح البخاري‘ الجمعة‘ باب الجمعة في القريٰ والمدن‘ ح: 893 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب فضيلة الامير العادل...الخ‘ح:1829) ’’تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہو گی۔۔۔‘‘(الحدیث) جب انہیں مرض سے اِفاقہ ہو تو صرف اسی وقت کی نمازیں واجب ہوں گی جس میں یہ صحت یاب ہوں گی، اسی طرح اگر رمضان میں یہ صحت یاب ہوں تو صحت کے دنوں کے روزے فرض ہوں گے۔ لہذا جن دنوں اِفاقہ سے ہوں صرف انہی دنوں کے روزے رکھیں گی۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter