Maktaba Wahhabi

470 - 531
ان کے اپنے ناموں سے بھی موسوم کر دو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب یہ لوگ بھی فوت ہو گئے اور علم ختم ہو گیا۔‘‘ اس طرح دیگر ان بہت سی نصوص کی وجہ سے بھی یہ حرام ہیں جن میں جاندار چیزوں کی تصویروں کی حرمت کا ذکر ہے۔ ہر وہ تصویر حرام ہے جو کسی بھی جاندار چیز کی ہو خواہ یہ سونے پر بنی ہو یا چاندی پر، کاغذ پر یا کپڑے پر یا کسی آلہ پر۔ اور اگر انہیں دیواروں پر اس طرح لٹکایا جاتا ہو کہ ان کی بے حرمتی نہ ہو تو پھر بھی ان کا لین دین کرنا حرام ہے کیونکہ یہ بھی جاندار چیزوں کی تصویروں کی حرمت کے دلائل کے عموم میں داخل ہے اور اگر تصویر کسی ایسی چیز پر بنی ہوئی ہو جس میں اس کی بے حرمتی ہو مثلا کسی ایسے آلہ پر جس سے کاٹنے کا کام لیا جاتا ہو، یا کسی ایسے بچھونے پر جسے بچھایا جاتا ہو، یا تکیہ وغیرہ پر جس پر سویا جاتا ہو وغیرہ تو یہ جائز ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک ایسا پردہ لٹکایا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے اسے اتار دیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (فَقَطَعْتُهُ وِسَادَتَيْنِ، فَكَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَفِقُ عَلَيْهِمَا) (صحيح مسلم‘ اللباس‘ باب تحريم تصوير صورة الحيوان‘ ح: 95/2107) ’’میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا دئیے تو آپ ان پر ٹیک لگا لیا کرتے تھے۔‘‘ مسند احمد کی روایت میں الفاظ یہ ہیں: (قَطَعْتُهُ مِرْفَقَتَيْنِ، فَقَدْ رَأَيْتُهُ مُتَّكِئًا عَلَى إِحْدَاهُمَا، وَفِيهَا صُورَةٌ) (مسند احمد: 6/247) ’’میں نے ان کے دو تکیے بنا دئیے اور میں نے دیکھا کہ آپ نے ان میں سے ایک پر ٹیک لگائی ہوئی تھی اور اس پر تصویر تھی۔‘‘ یاد رہے کہ جاندار اشیاء کی تصویریں بنانا حرام ہے، کپڑوں پر بھی اور کسی دوسری چیز پر بھی بنانا حرام ہے، اجرت کے طور پر تصویریوں کا کام بھی حرام ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہے۔ وباللّٰه التوفيق وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ مردوں کے استعمال کے لیے سونے کی گھڑیاں، انگوٹھیاں اور قلم سوال: کیا مردوں کے لیے ایسی گھڑیاں بیچنا جائز ہے، جن میں سونا استعمال ہوا ہو،نیز سونے کی بنی ہوئی انگوٹھیاں اور قلم بیچنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اگر کوئی ایسی چیز بیچے تو اس سے حاصل ہونے والے نفع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: سونے اور چاندی کی بنی ہوئی گھڑیاں اور انگوٹھیاں مردوں اور عورتوں کو بیچنا تو جائز ہے لیکن مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ سونے کی گھڑی یا انگوٹھی پہنے یا ایسی گھڑی اور انگوٹھی پہنے جس پر سونے کی پالش کی گئی ہو۔ اسی طرح چاندی کی گھڑی بھی صرف عورتوں کے لیے استعمال کرنا جائز ہے البتہ چاندی کی انگوٹھی مردوں اور عورتوں کے لیے جائز ہے۔ سونے اور چاندی کے پین مردوں اور عورتوں سب کے لیے ناجائز ہیں کیونکہ یہ زیورات میں سے نہیں ہیں بلکہ یہ تو سونے اور چاندی کے برتنوں کے مشابہہ ہیں اور سونے اور چاندی کے برتن سب کے لیے استعمال کرنا حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
Flag Counter