Maktaba Wahhabi

500 - 531
تین بکریاں ادا کر دی جائیں گی؟ جواب: علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق ایک معین اور حاضر جانور کی بیع ایک یا ایک سے زیادہ جانوروں کے ساتھ قریب یا بعید مدت تک یا قسطوں میں جائز ہے جب کہ ثمن کا ایسی صفات کے ساتھ تعین کیا گیا ہو جو نمایاں ہوں اور جانور خواہ فروخت کئے گئے جانور کی جنس سے ہو یا کسی اور جنس سے کیونکہ یہ ثابت ہے کہ ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ خریدا تھا کہ صدقہ کے اونٹ آنے پر اس کے بجائے دو دئیے جائیں گے۔‘‘[1] اس روایت کو حاکم اور بیہقی نے روایت کیا اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ ایک میٹر کا دو میٹر کپڑے سے تبادلہ سوال: کیا ایک میٹر کپڑے کا دو میٹر کے ساتھ یا ایک قسم کے کپڑے کا دو قسم کے کپڑوں کے ساتھ تبادلہ جائز ہے؟ جواب: کپڑوں کا آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ برابری اور اضافہ کی بنیاد پر تبادلہ جائز ہے، خواہ یہ کپڑے ایک یا زیادہ جنسوں سے ہوں، خواہ سودا نقد ہو یا ادھار کیونکہ کپڑے ان جنسوں میں سے نہیں ہیں جن میں سود داخل ہوتا ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ سودی کاروبار کرنے والے کا کفارہ سوال: میرا ایک قریبی رشتہ دار فوت ہو گیا ہے جو کہ سودی کاروبار کرتا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کی طرف سے کفارہ ادا کر دیں تو اس کے لیے شرعی طریقہ کیا ہے؟ جواب: وارثوں کو چاہیے کہ یہ اندازہ لگائیں کہ اس نے کتنا سود لیا ہے اور پھر اس کے بقدر رقم اس کی طرف سے صدقہ کر دیں اور اس کی مغفرت اور بخشش کی دعا کریں، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں، اسے اور ہر مسلمان کو معاف فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بچے کا سود خور باپ کے مال سے کھانا سوال: کیا بچے کے لیے سودی کاروبار کرنے والے اپنے باپ کے مال کو کھانا جائز ہے؟ جواب: سود کتاب و سنت اور اجماع کی روشنی میں حرام ہے۔ اگر آپ کا والد سودی کاروبار کرتا ہے تو آپ پر واجب ہے کہ اسے بتائیں کہ سود کس قدر حرام ہے اور سود کا لین دین کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے کس قدر سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ آپ کے لیے یہ جائز ہے کہ اپنے باپ کے اس مال کو استعمال کریں جس کے بارے میں آپ کو یہ معلوم ہو کہ یہ سود ہے اور آپ کے باپ کے پاس یہ سودی لین دین کے ذریعہ آیا ہے۔ آپ رزق اللہ تعالیٰ سے مانگیں اور حصول رزق کے لیے شرعی اسباب کو اختیار کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter