Maktaba Wahhabi

227 - 531
بعض روزوں سے پہلے ہوئے اور پھر یہ کہ رمضان کے روزے تو فرض ہیں، لہذا انہیں پہلے مکمل کرنا افضل ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ کفارہ کے روزوں سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھنا جائز نہیں سوال: ایک آدمی کے ذمہ مسلسل دو ماہ کے روزوں کا کفارہ لازم ہے اور وہ شوال کے چھ روزے بھی رکھنا چاہتا ہے تو کیا اس کے لیے یہ روزے رکھنا جائز ہے؟ جواب: واجب یہ ہے کہ جلدی سے پہلے کفارے کے روزے رکھے جائیں۔ کفارہ کے روزوں سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ روزے نفل ہیں اور کفارہ کے روزے فرض ہیں اور انہیں فورا رکھنا فرض ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ انہیں شوال کے چھ روزوں یا دیگر نفل روزوں سے پہلے رکھا جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نفل روزے کو توڑنا سوال: کیا نفل روزے میں یہ جائز ہے کہ روزے دار جب چاہے روزہ توڑ دے؟ جواب: ہاں یہ جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ روزہ پورا کیا جائے الا یہ کہ مہمان کی عزت افزائی، گرمی کی شدت یا اس طرح کے کسی اور سبب کی وجہ سے روزہ توڑنے کی ضرورت پیش آ جائے۔ یہ مسائل جو ہم نے ذکر کیے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث سے ثابت ہیں۔[1] واللّٰه ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نفلی روزے شوہر کی اجازت سے سوال: (شرعا) مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں اپنی بیوی کو نفلی روزے مثلا شوال کے چھ روزے رکھنے سے منع کر دوں؟ اگر منع کروں تو مجھے گناہ تو نہ ہو گا؟ جواب: حدیث میں اس بات کی ممانعت آئی ہے کہ کوئی عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفل روزے رکھے کیونکہ شوہر کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ اگر کسی عورت نے شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھا اور شوہر کو مباشرت کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس کے لیے اس کے روزے کو توڑ دینا جائز ے۔ اگر شوہر کو کوئی ایسی ضرورت درپیش نہ ہو تو پھر اس کے لیے یہ مکروہ ہے کہ اپنی بیوی کو روزے سے منع کرے بشرطیکہ روزہ بیوی کے لیے نقصان دہ نہ ہو یا روزے سے بچوں کی تربیت اور رضاعت میں کوئی فرق نہ آتا ہو۔ ان مسائل میں شوال کے چھ روزوں اور دیگر نفلی روزوں کا حکم یکساں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
Flag Counter