Maktaba Wahhabi

281 - 531
احرام باندھ لے اور اگر مدینہ کی طرف سفر کیا ہو تو میقات مدینہ سے احرام باندھ لے اور اگر طائف کی طرف سفر کیا تو میقات طائف سے احرام باندھ لے تو اس سے حج تمتع کا دم ساقط ہو جاتا ہے۔ بعض دیگر اہل علم کے بقول اس صورت میں دم ساقط نہیں ہوتا اور اس سفر سے تمتع کا وصف زائل نہیں ہوتا۔ لہذا اسے تمتع کا دم دینا ہو گا اور حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ: (فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَ‌ةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ) (البقرۃ 2/196) ’’ تو جو (تم میں سے) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے تو وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔‘‘ کے عموم کے پیش نظر یہی قول راجح ہے۔ اس سلسلہ میں وارد احادیث کے عموم کے پیش نظر بھی یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے۔ وباللہ التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جدہ کی طرف سفر سے تمتع ختم نہیں ہوتا سوال: میں نے عمرے کا احرام باندھا اور میرا ارادہ حج تمتع کا تھا، پھر عمرہ کے بعد میں جدہ چلا گیا اور اب واپس آ کر جب حج کروں گا تو کیا میرا یہ حج تمتع شمار ہو گا؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ اس سے تمتع ختم نہیں ہوتا۔ جب کوئی شخص مکہ میں رمضان کے بعد تمتع کی نیت سے آئے، اس نے عمرے کا احرام باندھا ہو اور اس کا ارادہ حج کرنے کا ہو ،پھر عمرہ سے فراغت کے بعد وہ کسی ضرورت سے طائف یا جدہ چلا جائے تو صحیح بات یہ ہے کہ اس حالت میں اس کا تمتع برقرار رہتا ہے۔ بعض اہل علم کا قول ہے کہ جب آدمی مسافت قصر کے بقدر مکہ سے باہر چلا جائے اور پھر حج کا احرام باندھ کر واپس آ جائے تو اس سے اس کا تمتع ختم ہو جائے گا اور اس کا حج مفرد ہو گا، لیکن زیادہ صحیح اور ظاہر بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ حج اور عمرہ کے مابین ان تصرفات سے اس کا حج مفرد نہیں ہو گا، بلکہ تمتع ہی ہو گا الا یہ کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ آئے اور پھر حج مفرد کے لیے جائے تو اس صورت میں اس کا حج مفرد ہو گا اور اس پر دم بھی لازم نہ ہو گا۔ یہ بعض اہل علم کا قول ہے۔ حضرت عمر اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی مروی ہے۔ وباللّٰه التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ گروپ کے ساتھ حج مفرد کا احرام باندھنا سوال: میں گروپ کے ساتھ حج کے لیے آیا تھا، حج مفرد کا احرام باندھا تھا اور اب میرا گروپ مدینہ جانا چاہتا ہے تو کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ گروپ کے ساتھ مدینہ چلا جاؤں اور پھر تھوڑے دنوں بعد عمرہ ادا کرنے کے لیے مکہ واپس آ جاؤں؟ جواب: جب کوئی شخص گروپ کے ساتھ حج کرے، اس نے حج مفرد کا احرام باندھا ہو اور گروپ کے ساتھ ہی وہ زیارت کے لیے (مدینہ) چلا جائے تو اس کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ اپنے احرام کو عمرہ کے لیے خاص کر دے اور عمرہ
Flag Counter