Maktaba Wahhabi

229 - 531
(لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ إِلَّا لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب صيام ايام التشريق‘ ح: 1997‘ 1998) ’’ ایام تشریق میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی نہ ہو۔‘‘ لیکن محض نفل یا دیگر اسباب کی وجہ سے روزے رکھنا جائز نہیں جس طرح عید کے دن روزہ رکھنا جائز نہیں اسی طرح رؤیت ہلال ثابت نہ ہو تو شعبان کی تیس بھی روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ یہ یوم شک ہے۔ اور علماء کے صحیح قول کے مطابق اس دن کا روزہ رکھنا جائز نہیں خواہ مطلع صاف ہو یا ابر آلود، کیونکہ احادیث صحیحہ اس دن کے روزے کی ممانعت پر دلالت کرتی ہیں۔ واللّٰه ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ تیرہ ذوالحج کا روزہ جائز نہیں سوال: ایام بیض، اگر تشریق میں آ جائیں تو کیا ان دنوں کے روزے رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب: ذوالحج کی تیرہ تاریخ کو کوئی نفل یا فرض روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ اس کا شمار ایام اکل و شرب اور ذکر الہٰی میں ہے اور ان دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے اور کسی کو ان دنوں میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں سوائے اس شخص کے جس کے پاس حج تمتع کی ہدی نہ ہو تو وہ ہدی کے بجائے تینوں ایام تشریق کے روزے رکھ سکتا ہے اور باقی سات روزے اپنے گھر واپس لوٹ کر رکھ لے کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ إِلَّا لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب صيام ايام التشريق‘ ح: 1997‘ 1998) ’’ ایام تشریق میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی نہ ہو۔‘‘ ذوالحجہ کی چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ان کا شمار ایام تشریق میں نہیں ہے۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ شعبان کی پندرھویں رات عبادت کی خاص رات نہیں ہے سوال: میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ پندرہ شعبان کا روزہ (دوسری) بدعات میں سے ایک بدعت ہے جب کہ ایک دوسری کتاب میں پڑھا ہے کہ اس دن کا روزہ مستحب ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اس مسئلہ میں قطعی حکم کیا ہے؟ جواب: شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کے بارے میں کوئی ایک بھی صحیح اور مرفوع روایت ثابت نہیں ہے جس کے مطابق حتیٰ کہ فضائل اعمال میں بھی عمل کیا جا سکے۔ اس سلسلہ میں جو کچھ وارد ہے وہ یا تو بعض تابعین سے مقطوع آثار ہیں یا پھر ایسی احادیث ہیں جن میں صحیح ترین کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ موضوع یا بے حد ضعیف ہیں۔ یہ روایت بہت سے ایسے علاقوں میں مشہور ہے جن میں جہالت کا غلبہ ہے اور وہ لوگ ازراہ جہالت یہ سمجھتے ہیں کہ اس رات
Flag Counter