Maktaba Wahhabi

231 - 531
وصحيح ابن خزيمة‘ الصيام‘ جماع ابواب صوم التطوع‘ باب الامر بان يصام قبل عاشوراء...الخ‘ ح: 2095) ’’اس سے پہلے ایک دن اور اس کے بعد ایک دن کا بھی روزہ رکھ لو۔‘‘ لہذا اگر کوئی شخص دو یا تین روزے رکھ لے تو یہ سب صورتیں بہتر ہیں اور اس میں اللہ کے دشمن یہودیوں کی مخالفت بھی ہے۔ شب عاشوراء کی تلاش و جستجو، تو یہ کوئی ضروری چیز نہیں کیونکہ یہ نفل ہے، فرض نہیں۔ لہذا ہلال محرم کی تلاش اور جستجو کی دعوت لازم نہیں ہے۔ کیونکہ مومن اگر غلطی کی وجہ سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسے ہر حال میں اجر عظیم ملے گا۔ لہذا محض اس وجہ سے مہینے کی ابتدا کا خاص خیال رکھنا ضروری نہیں کیونکہ ان سب عبادتوں کی حیثیت فقط نفل کی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ یوم عاشوراء کا روزہ سوال: یوم عاشوراء کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کے ساتھ اس سے پہلے دن کا روزہ رکھنا افضل ہے یا بعد والے دن کا؟ یا ان سب دنوں کا روزہ رکھا جائے یا صرف یوم عاشوراء کا؟ امید ہے وضاحت فرمائیں گے۔ جزاکم اللّٰه خیرا جواب: یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا سنت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے۔ [1]یہودی بھی اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی علیہ السلام اور آپ کی قوم کو نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو ہلاک کر دیا تھا۔ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے روزہ رکھا اور ہمیں روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا ور فرمایا: ’’اس سے ایک دن پہلے یا بعد بھی روزہ رکھ لو۔‘‘ افضل یہ ہے کہ دس کے ساتھ نو تاریخ کا بھی روزہ رکھا جائے۔ اگر دس کے ساتھ گیارہ تاریخ کا روزہ رکھ لیا جائے تو یہودیوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے۔ اگر دس کے ساتھ نو اور گیارہ یعنی تین روزے رکھ لیے جائیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں،کیونکہ بعض روایت میں الفاظ یہ ہیں: (صُومُوا يَوْمًا قبله أو يوماً بعده) (مسند احمد: 1/241 واللفظ له‘ السنن الكبري للبيهقي: 4/287 وصحيح ابن خزيمة‘ الصيام‘ جماع ابواب صوم التطوع‘ باب الامر بان يصام قبل عاشوراء...الخ‘ ح: 2095) ’’اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھ لو۔‘‘ ہاں البتہ صرف دس محرم کا روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ واللّٰه ولی التوفیق
Flag Counter