Maktaba Wahhabi

335 - 531
کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ طواف ہی کے ساتھ متصل ہو لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ ٔحسنہ کے پیش نظر کمال کی بات یہی ہے کہ سعی طواف کے متصل بعد ہو۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ رمی یا وقوف عرفہ سے قبل طواف افاضہ سوال: کیا یہ جائز ہے کہ جمرہ عقبہ کبریٰ کی رمی یا وقوف عرفہ سے قبل طواف افاضہ اور سعی کر لی جائے، رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے؟ جواب: حج کے طواف اور سعی کو رمی سے پہلے سر انجام دینا جائز ہے لیکن طواف حج کو عرفات سے پہلے یا قربانی کی نصف رات سے پہلے سرانجام دینا جائز نہیں کیونکہ جب عرفات سے واپس لوٹے اور عید کی رات مزدلفہ سے واپس آئے تو پھر اس کے لیے یہ جائز ہے کہ قربانی کے رات کے نصف اخیر میں طواف اور سعی کرے، نیز قربانی کے دن رمی سے پہلے بھی طواف اور سعی کر سکتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے رمی سے پہلے افاضہ کر لیا ہے تو آپ نے فرمایا: (لَا حَرَجَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 1721 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307) ’’ کوئی حرج نہیں۔‘‘ لہذا جب عید کی صبح یا رات کے آخری حصہ میں مزدلفہ سے آئیں تو عورتوں اور ان جیسے کمزور لوگوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ پہلے طواف کر لیں تاکہ عورت کے ایام نہ شروع ہو جائیں،،، اسی طرح کمزور مردوں کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ پہلے طواف کر لیں اور پھر رمی کر لیں، اس میں کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ پہلے رمی کی جائے، پھر ہدی کو نحر کیا جائے، اگر ہدی موجود ہو، پھر بالوں کو منڈوا یا کٹوا دیا جائے لیکن منڈوانا افضل ہے، پھر آخری طواف کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا کہ عید کے دن جمرہ کو رمی کی،[1] پھر خوشبو استعمال فرمائی، پھر سواری کے ذریعہ بیت اللہ تشریف لے گئے اور طواف فرمایا لیکن اگر کوئی شخص ان میں سے بعض اعمال کو بعض دیگر سے پہلے کر لے مثلا رمی سے پہلے نحر کر لے یا قربانی سے پہلے بال منڈا لے یا رمی سے پہلے بال منڈا لے یا رمی سے پہلے طواف کر لے یا قربانی سے پہلے طواف یا بال منڈانے سے پہلے طواف کر لے تو الحمدللہ یہ تمام صورتیں جائز ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب تقدیم و تاخیر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (لَا حَرَجَ لَا حَرَجَ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 11721 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307) ’’کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter