Maktaba Wahhabi

65 - 531
کیونکہ یہ ایک طرح سے غلو ہے، لہذا اس سے منع کرنا واجب ہے۔ کتابت و تحریر وغیرہ کے غلو کے بسا اوقات ایسے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں جو شرعا ممنوع ہیں لہذا حکم شریعت بس یہی ہے کہ قبر کی اپنی ہی مٹی اس پر ڈالی جائے اور اسے تقریبا ایک بالشت برابر اونچا کر دیا جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ قبر ہے، قبروں کے بارے میں یہی وہ سنت ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل تھا۔ اسی طرح قبروں پر مسجدیں بنانا، غلاف اور چادریں چڑھانا اور قبے بنانا بھی جائز نہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لَعَنَ اللّٰهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب ما يكره من اتخاذ المساجد علي القبور‘ ح: 1330 وصحيح مسلم‘ المساجد ‘ باب النهي عن بناء المسجد علي القبور... الخ‘ ه: 529) ’’اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت فرمائے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں (سجدہ گاہیں) بنا لیا تھا۔‘‘ اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: (إِنَّ اللّٰهَ قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلا، لاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلا، أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، وَإِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ ‘) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب النهي عن بناء المسجد علي القبور ... الخ‘ ح: 532) ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی اسی طرح اپنا خلیل بنا لیا ہے جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لوگو! یاد رکھو تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء و صلحاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے، مگر تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا، میں تمہیں اس بات سے منع کرتا ہوں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ قبروں پر عمارت بنانا سوال: حضر موت میں ایک بہت ہی قدیم قبرستان ہے اور اس کے بہت قدیمی ہونے کی دلیل یہ بھی ہے کہ اس میں کچھ قبریں بیت المقدس کے رخ بنی ہوئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان قدیم قبروں کے اوپر عمارت بنانا جائز ہے؟ جواب: جب تک واضح طور پر قبروں کے نشانات باقی ہوں اس وقت تک ان پر عمارت بنانا جائز نہیں اور یہ بات یقینی ہو کہ یہ قبریں ہی ہیں خواہ وہ قدیم ہی کیوں نہ ہوں۔ ان قبروں کا بیت المقدس کے رخ ہونا ان کے قدیمی ہونے کی دلیل نہیں اور نہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قبریں غیر مسلموں کی ہیں، کیونکہ یہ شہر مسلمانوں کا ہے لہذا ان قبروں کے اردگرد ایک دیوار کھینچ دو اور باقی زمین کو کاشت کاری یا عمارت وغیرہ کے لیے استعمال کر لو۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
Flag Counter