Maktaba Wahhabi

212 - 531
لوگ اس قدر لمبی قراءت کرتے کہ سورۃ البقرہ کو بارہ اور کبھی آٹھ رکعتوں میں پڑھ لیتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح کی رکعات کی تعداد چونکہ معین نہیں فرمائی، لہذا اس سلسلہ میں کافی گنجائش ہے کہ جو چاہے رکعات کی تعداد کم کر لے اور ارکان کو طول دے لے اور جو چاہے رکعات کی تعداد کو بڑھا لے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ تراویح سنت ہے واجب نہیں سوال: میں ایک تجارتی ادارے میں کام کرتا ہوں اور نماز تراویح مسجد میں ادا نہیں کر سکتا کیونکہ کام کے اوقات مغرب کے بعد سے لے کر سحری کے قریب تک ہیں تو کیا اس کی وجہ سے مجھے گناہ ہو گا؟ اس ثواب سے محروم رہنے کی تلافی کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟ جواب: ترک تراویح کی وجہ سے آپ کو گناہ نہیں ہوتا کیونکہ تراویح سنت ہے، اگر انسان ادا کرے تو اسے ثواب ملتا ہے اور اگر یہ ادا نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ جب اللہ تعالیٰ کو آپ کی اس نیت کا علم ہے کہ اگر اس ملازمت کی وجہ سے آپ کی مشغولیت نہ ہوتی تو آپ ضرور تراویح پڑھتے۔ اس لیے اپنے بے پایاں فضل وکرم سے آپ کی نیت کے مطابق وہ آپ کو ضرور اجروثواب سے نوازے گا۔ نماز تراویح میں قرآن مجید دیکھ کر قراءت سوال: کیا نماز تراویح اور نماز کسوف میں قرآن مجید سے دیکھ کر قراءت کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازیں۔ جواب: قیام رمضان میں قرآن مجید سے دیکھ کر قراءت کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس طرح مقتدیوں کو تمام قرآن مجید کے سنانے کا موقع ملے گا۔ کتاب و سنت کے دلائل سے ثابت ہے کہ نماز میں قرآن مجید کی قراءت مشروع ہے اور یہ حکم عام ہے خواہ قرآن مجید دیکھ کر قراءت کی جائے یا زبانی، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے آزاد کردہ غلام ذکوان کو حکم دیا کہ وہ قیام رمضان میں امامت کے فرائض سر انجام دیں، چنانچہ ذکوان قرآن مجید سے دیکھ کر پڑھتے تھے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اپنی ’’صحیح‘‘ میں تعلیقا مگر صحت کے وثوق کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔[1] ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ رات کی نمازد و دو رکعت ہے سوال: بعض امام نماز تراویح پڑھاتے ہوئے چار یا اس سے بھی زیادہ رکعتیں ایک ہی سلام کے ساتھ پڑھا دیتے ہیں۔ دو رکعتوں کے درمیان بیٹھتے بھی نہیں اور دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ یہ سنت ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس عمل کی شریعت مطہرہ میں کوئی اصل ہے؟
Flag Counter