Maktaba Wahhabi

130 - 531
قرض ادا ہو سکتا ہو جس کے ادا کرنے کی وہ طاقت نہیں رکھتے، کیونکہ یہ دونوں ارشاد باری تعالیٰ میں داخل ہیں: (إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلْفُقَرَ‌آءِ وَٱلْمَسَـٰكِينِ) (التوبہ 9/60) ’’صدقات (زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں کا حق ہے۔‘‘وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ ماں کو زکوٰۃ دینا سوال: کیا اپنی والدہ کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟ جواب: کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنے والدین یا اولاد کو زکوٰۃ دے اگر یہ ضرورت مند ہوں تو ان پر اصل مال کو خرچ کرنا چاہیے جب کہ اسے خرچ کرنے کی قدرت بھی ہو۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مسکین اور فقیر سوال: اس مسکین کی کیا تعریف ہے جسے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟ نیز مسکین اور فقیر میں کیا فرق ہے؟ جواب: مسکین وہ فقیر ہے جس کے پاس بقدر کفایت مال نہ ہو اور فقیر وہ ہے جو اس سے زیادہ ضرورت مند ہو۔ یہ دونوں ان مستحقین زکوٰۃ میں سے ہیں جن کا حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں ذکر ہے: (إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلْفُقَرَ‌آءِ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَٱلْعَـٰمِلِينَ عَلَيْهَا) (التوبہ 9/60) ’’صدقات (یعنی زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان زکوٰۃ کا حق ہے۔‘‘ جس کے پاس اس قدر مال ہو جو اس کے کھانے، پینے، پہننے اور رہنے سہنے کی ضرورت کے لیے کافی ہو، خواہ اسے یہ مال وقف سے حاصل ہوتا ہو یا کاروبار سے یا ملازمت سے، تو اسے فقیر و مسکین نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی اسے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بھائی اور چچا کو زکوٰۃ دینا سوال: کیا ایک بھائی اپنے دوسرے ضرورت مند بھائی کو زکوٰۃ دے سکتا ہے جب کہ وہ شادی شدہ ہو، کام بھی کرتا ہو لیکن اس کی آمدنی اس کی ضرورت کے مطابق کافی نہ ہو؟ کیا فقیر چچا کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟کیا عورت اپنے مال کی زکوٰۃ اپنے بھائی یا پھوپھی یا بہن کو دے سکتی ہے؟ جواب: اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی مرد یا عورت اپنے فقیر بھائی، بہن، چچا، پھوپھی یا کسی دوسرے فقیر رشتہ دار کو زکوٰہ دے، چنانچہ دلائل کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے بلکہ انہیں دینا تو زکوٰۃ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَهِيَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ) (جامع
Flag Counter