Maktaba Wahhabi

224 - 531
۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جس شخص کے ذمہ مسلسل دو ماہ کے روزے ہوں؟ سوال: مجھ پر کفارہ کے مسلسل دو ماہ کے روزے فرض تھے۔ الحمدللہ میں نے وہ رکھ لیے ہیں لیکن میں نے ایک مکمل ماہ کے روزے رکھنے کے بعد دو دن روزے نہیں رکھے اور پھر اس کے بعد دوسرے مہینے کے روزوں کی تکمیل شروع کر دی، لیکن مہینے کی تکمیل سے پہلے میں بیمار ہو گیا اور تین دن تک روزہ نہ رکھ سکا اور ان کو میں نے بعد میں رکھ لیا ہے۔ بعض لوگوں نے مجھ سے یہ کہا ہے کہ آپ کو دوبارہ مسلسل دو ماہ کے روزے اس طرح رکھنے چاہئیں کہ ان میں ایک دن کا بھی ناغہ نہ ہو، لہذا رہنمائی فرمائیں کہ مجھے اب کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اگر درمیان میں آپ کے روزے چھوڑنے کا سبب بیماری یا کوئی اور شرعی عذر تھا اور عذر کے زائل ہونے کے فورا بعد آپ نے دو ماہ پورے کرنے کے لیے روزے رکھ لیے تو اعادہ کی ضرورت نہیں اور آپ کے روزے صحیح ہیں اور اگر آپ نے کسی شرعی عذر کے بغیر درمیان میں روزے چھوڑے ہیں تو پھر آپ کو دوبارہ مسلسل دو ماہ کے یعنی ساٹھ روزے رکھنا ہوں گے جیسا کہ آیات اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔ روزے ساٹھ سے کم نہیں ہونے چاہئیں الا یہ کہ شرعی دلیل سے یہ ثابت ہو جائے کہ مہینہ انتیس دنوں کا ہے۔ وباللّٰه التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نفلی روزے شوال کے چھ روزے اور موطا مالک میں وارد مسئلہ سوال: رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ موطا مالک میں ہے کہ امام مالک بن انس نے رمضان کے بعد شوال کے ان چھ روزوں کے بارے میں کہا ہے کہ میں نے اہل علم و فقہ میں سے کسی کو نہیں دیکھا جو ان روزوں کو رکھتا ہو۔ سلف میں سے بھی کسی کے بارے میں مجھے یہ خبر نہیں ملی، بلکہ اہل علم ان روزوں کو مکروہ سمجھتے اور ڈرتے تھے کہ کہیں یہ بدعت نہ ہوں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ اس طرح رمضان کے ساتھ ایسی چیز کا اضافہ کر دیا جائے جو اس میں سے نہیں ہے۔ موطا امام مالک، حدیث: 228 جواب: حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، فَذَلِكَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ) (صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب استحباب صوم ستة ايام...الخ‘ ح: 1164 و جامع الترمذي‘ الصوم‘ باب ما جاء في صيام ستة...الخ‘ح: 759 واللفظ له)
Flag Counter