Maktaba Wahhabi

458 - 531
سونا خرید کر واپس کر دیا سوال: ایک شخص نے مجھ سے سونا خریدا، اس کی قیمت بھی ادا کر دی اور پھر کچھ مدت کے بعد آیا اور اس نے مطالبہ کیا کہ میں سونا واپس لے کر اس کی قیمت اسے لوٹا دوں تو کیا یہ جائز ہے یا یہ ضروری ہے کہ میں اس سے بازار کے موجودہ ریٹ کے مطابق خریدوں؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے تو یہ جائز ہے کہ بیع کو توڑ دیا اور فسخ کر دیا جائے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ سونے کی سونے کے ساتھ بیع کا جائز طریقہ سوال: میں ایک سونا بیچنے والے کے پاس کچھ پرانے زیورات لے کر گیا، جن کا اس نے وزن کر کے بتایا کہ ان کی قیمت مبلغ پندرہ سو ریال ہے اور میں نے اس سے نئے زیورات خریدے جن کی قیمت مبلغ اٹھارہ سو ریال ہے۔ کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں صرف تین سو ریال ادا کر دوں (جو فرق ہے) یا یہ ضروری ہے کہ پہلے اس سے پندرہ سو ریال وصول کروں اور پھر اسے اٹھارہ سو ریال دوں؟ جواب: سونے کی سونے کے ساتھ بیع جائز نہیں الا یہ کہ وہ ایک جیسا ہو، برابر برابر ہو، وزن ایک جیسا ہو اور دست بدست ہو جیسا کہ احادیث صحیحہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح منقول ہے، [1]خواہ سونے کے زیورات قدیم و جدید ہونے کے اعتبار سے مختلف نوعیت کے ہوں یا کسی اور اعتبار سے مختلف ہوں، اسی طرح چاندی کی خرید و فروخت کا بھی یہی حکم ہے۔ جائز طریقہ یہ ہے کہ جو شخص سونے کو سونے کے بدلہ میں خریدنا چاہے تو اس کے پاس جو سونا ہو اسے چاندی یا نوٹوں کے ساتھ بیچ دے اور اس کی قیمت وصول کر لے اور پھر اپنی ضرورت کے مطابق سونا اس کے موجودہ بھاؤ کے حساب سے خریدے اور قیمت میں چاندی یا نوٹ ادا کر کے دست بدست سودا کرے۔ سونے کی سونے کے ساتھ یا سونے کی چاندی کے ساتھ بیع میں سود کے اعتبار سے کرنسی نوٹ بھی سونے اور چاندی ہی کے قائم مقام ہیں۔ اگر سونے یا چاندی کو نقدی کے سوا کسی اور چیز مثلا گاڑی یا سامان یا چینی وغیرہ کے ساتھ بیچ دیا تو پھر قبضہ کرنے سے پہلے الگ ہونے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ سونے، چاندی اور کرنسی نوٹوں اور ان مذکورہ اور ان جیسی دیگر اشیاء میں سود جاری نہیں ہوتا۔ اگر بیع ادھار ہو تو پھر ضروری ہے کہ مدت کی وضاحت کر دی جائے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَٱكْتُبُوهُ ۚ) (البقرة 2/282) ’’اے مومنو! جب آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter