Maktaba Wahhabi

542 - 531
جاتا ۔‘‘ یا وہ تمام قسطوں کے ادا کرنے تک قرض کے ساتھ گروی رہے گی۔ امید ہے آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرما دیں گے؟ جواب: جب کوئی انسان فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ مدت مقررہ میں ادا کیا جانے والا قرض ہو تو اس کی مدت برقرار رہے گی، اور جب اسے وارث کے مطابق کوئی چیز رہن رکھ دیں تو امید ہے کہ ان شاءاللہ مقروض اس کی ذمہ داری سے بری ہو جائے گا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بینک کے قرض کی قسطوں کی فوری ادائیگی سوال: میرے والد صاحب کے ذمہ زمین (جائیداد) سے متعلق بینک کا قرضہ تھا اور وہ اب فوت ہو گئے ہیں تو کیا ہم پر یہ واجب ہے کہ ان کی طرف سے سارا قرضہ مکمل طور پر ادا کر دیں یا اگر بینک کی طے شدہ قسطوں کے مطابق ادا کریں تو اس سے بھی وہ بری الذمہ ہو جائیں گے؟ جواب: قرضے کو فوری طور پر ادا کرنا لازم نہیں ہے جب کہ وارث یا کوئی اور قرضے کی قسطوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنے کی اس طرح سے ذمہ داری اٹھا لے جس سے صاحب قرض کا کوئی نقصان نہ ہو کیونکہ مدت مقررہ میت کا حق ہے اور اس حق کے بھی اس کے وارث مالک ہیں، اور ان شاءاللہ اس طرح قسطوں کی صورت میں ادا کرنے میں میت کے لیے بھی کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ مؤجل قرضے کی ادائیگی اس کے وقت ہی میں واجب ہے، اور اگر وارث قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کریں تو وہ میت کے قائم مقام ہیں، لہذا وہ قسطوں کی صورت میں قرض ادا کر سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں صاحب قرض کے لیے کسی خطرے کا اندیشہ نہ ہو جیسا کہ ہم ابھی ذکر کر آئے ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ فوت شدہ نے اپنے قرض کے بارے میں نہیں بتایا سوال: ایک شخص فوت ہو گیا، اس کے ذمہ قرض تھا لیکن اس نے قرض کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب: جب میت کے ذمہ قرض ہو اور وہ وفات سے پہلے کسی کو اس کے بارے میں نہ بتائے تو اس کے وارثوں پر واجب ہے کہ وہ قرض کو اس کے ترکہ میں سے ادا کریں اور اسے اس کی وصیت پر عمل اور وراثت کی تقسیم سے پہلے ادا کریں بشرطیکہ شرعی شہادت سے قرض ثابت ہو جائے۔ اگر وارثوں اور قرض کے دعوے داروں میں کوئی تنازعہ پیدا ہو جائے تو اس کے لیے شرعی عدالت کی طرف رجوع کیا جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter