Maktaba Wahhabi

199 - 531
غیر مقیم کے روزے کا حکم سوال: جب تجارتی مقاصد کی خاطر سفر کر کے میں شعبان کے آخر میں ایک شہر میں پہنچ جاؤں اور نصف شوال تک وہاں قیام کروں تو کیا اس صورت میں مجھے روزے نہ رکھنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ جواب: رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب سفر کی مشقت یا مرض وغیرہ کا کوئی عذر ہو، جب کہ مسافر کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ روزہ رکھ لے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل یہی تھا، ہاں البتہ اگر سفر میں مشقت ہو تو پھر روزہ نہ رکھے تاکہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ رخصت سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور اگر وہ حالت سفر میں ہو تو اس کے لیے قصر کرنا اور روزہ نہ رکھنا جائز ہے۔ اسی طرح جب وہ کسی شہر میں مقیم نہ ہو بلکہ شہر سے باہر کسی خیمہ میں مقیم ہو یا گاڑی ہی میں رہا ہو اور گرمی، دھوپ اور گرم ہوا کی وجہ سے اسے تکلیف ہوتی ہو اور اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے بھی اسے آنا جانا پڑتا ہو تو اس صورت میں بھی اسے اجازت ہے کہ روزہ نہ رکھے۔ اور اگر صورت حال یہ ہو کہ وہ کسی شہر میں مقیم ہو، ائیر کنڈیشنڈ ہوٹل، عالی شان محل یا کسی بلڈنگ میں سکونت پذیر ہو، ضروریات بلکہ آرام و راحت کے تمام سامان میسر ہوں کہ بستر، بیڈ، کھانے پینے کی اشیاء ائیر کنڈیشنر اور دیگر تمام سہولتوں سے مستفید ہو رہا ہو تو اس حالت میں یہ مقیم شمار ہو گا اور اسے حالت سفر قرار نہیں دیا جائے گا کہ سفر تو عذاب کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے، لہذا میری رائے میں ایسے شخص کو نہ نماز قصر کے ساتھ پڑھنی چاہیے اور نہ روزہ ہی چھوڑنا چاہیے بلکہ یہ مقیم لوگوں کے حکم میں ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ سبب ختم ہونے کے بعد کھانے پینے سے رک جانا واجب ہے سوال: جب میں سفر میں ہوں، سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہوا ہو اور کسی دن عصر سے پہلے اپنے گھر پہنچ جاؤں تو کیا اس صورت میں کھا پی سکتا ہوں یا نہیں؟ جواب: ہاں جب وہ سبب ختم ہو جائے جس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا تھا تو پھر کھانے پینے سے رک جانا واجب ہے مثلا اگر دن کے وقت سفر ختم ہو جائے تو دن کے باقی حصہ میں کھانے پینے سے باز رہنا واجب ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ۢ)(البقرۃ 2/184) تو اب تو سفر ختم ہو گیا ہے۔ اسی طرح جس مریض نے بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اور وہ دن کو کسی وقت شفایاب ہو جائے تو اس کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ دن کے باقی حصہ میں کچھ نہ کھائے پیے کیونکہ ان صورتوں میں روزہ نہ رکھنے کا عذر زائل ہو گیا ہے لیکن یاد رہے کہ اس دن کی دوسرے دنوں کی طرح مکمل قضا دینا واجب ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ ڈرائیوروں کا روزہ سوال: کیا گاڑیوں اور ٹرکوں وغیرہ کے ڈرائیور بھی جو ایام رمضان میں شہروں سے باہر مسلسل گاڑیاں چلانے کے کام میں مصروف رہتے ہیں، مسافر کے حکم میں ہیں؟
Flag Counter