Maktaba Wahhabi

402 - 531
حج میں نماز قصر کرنا سوال: حاجی اگر مکہ مکرمہ میں چار دن سے زیادہ اقامت اختیار کرے تو اس کے لیے نماز قصر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: حاجی اگر مکہ مکرمہ میں چار دن یا اس سے کم مدت کے لیےمقیم ہو تو سنت یہ ہے کہ چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں ادا کرے، کیونکہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی عمل تھا۔ اور اگر چار دن سے زیادہ اقامت کا ارادہ ہو تو پھر زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ پوری نماز پڑھے، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حج یا عمرہ کرنے والے کا حرم میں نماز ادا کرنا سوال: بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ عمرہ کے لیے جائیں تو ان کے لیے یہ واجب ہے کہ فرض نماز حرم ہی میں ادا کریں، ورنہ ان کا عمرہ باطل ہو جائے گا۔ امید ہے آپ اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں گے۔ جزاکم اللّٰه خیرا۔ جواب: یہ بات صحیح نہیں ہے۔ حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے یہ واجب نہیں ہے کہ وہ فرض نماز مسجد حرام ہی میں ادا کرے، بلکہ اگر وہ مکہ کی کسی دوسری مسجد میں نماز پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ اس پر تو اجماع ہے۔ والحمدللّٰه! عمرہ کرنے والے کے لیے واجب یہ ہے کہ وہ طواف کرے، سعی کرے اور بال منڈا یا کٹا دے، اس سے عمرہ مکمل ہو جائے گا اور ان تمام امور سے پہلے یہ ضروری ہے کہ اس نے مکہ مکرمہ کی طرف آتے ہوئے اپنے میقات سے احرام باندھا ہو، بشرطیکہ وہ میقات کے باہر سے آیا ہو۔ اور اگر وہ میقات کے اندر ہی رہتا ہو جیسا کہ جدہ، ام سلم، بحرہ، لزیمہ اور شرائع وغیرہ کے باشندے ہیں تو وہ اسی جگہ سے احرام باندھیں گے جہاں سے انہوں نے حج یا عمرہ کی نیت کی ہو جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: (هُنَّ لَهُنَّ،وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الحَجَّ وَالعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ، فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ میقات ان لوگوں کے لئے بھی ہیں۔ جو ان علاقوں کے باشندے ہوں اور ان لوگوں کے لئے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن وہ یہاں سے گزریں اور ان کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو اور جو ان کے اندر رہتے ہوں تو وہ وہاں ہی سے احرام باندھیں حتیٰ کہ اہل مکہ مکہ ہی سے (احرام باندھیں)۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے منیٰ کے آخری دن جب عمرہ کا ارادہ کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ حرم کے باہر سے جا کر احرام باندھیں تو انہوں نے تنعیم سے احرام باندھا اور مکہ مکرمہ آ کر طواف سعی اور تقصیر کیا تو اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص عمرہ کا ارادہ کرے اور وہ حرم مکہ کے اندر ہو تو اس کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ حرم سے باہر حل میں جا کر
Flag Counter